- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
سپریم کورٹ: 11 سال بعد 5 ملزمان کی سزائے موت ختم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے گزشتہ11سال سے کال کوٹھڑی میں پڑے 5 ملزمان کو بری کر دیا،ملزمان پر آٹھ سالہ بچے کے اغوا کا الزام تھا اور انھیں سزائے موت ہوئی تھی۔
ملزمان محمد عباس، محمد ارشد، محمد اشفاق ، محمد نواز اور محمد طیب پر الزام تھا کہ انھوں نے 24 ستمبر 2001 کولاہور سے 8 سالہ بلال کو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ اسکول سے چھٹی کے بعد واپس گھر آرہا تھا۔ ملزمان کیخلاف راوی روڈ تھانہ میں زیر دفعہ 365اے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اسپیشل جج انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو سزائے موت دی تھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے 17اپریل2003 کو فیصلہ بر قرار رکھا تھا۔ اس فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں2003 میں اپیل دائرکی گئی تھی جو 11سال زیر التوا رہی۔
بدھ کو جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس اقبال حمیدالرحمٰن پر مشتمل فل بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ملزمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق تمام ملزمان کی جیل میں شناخت پریڈ نہیں ہوئی، صرف ایک ملزم عباس کی شناخت کرائی گئی جسے مغوی پہلے سے جانتا تھا۔فاضل وکیل نے کہا فریق مخالف کے مطابق تاوان کی رقم عباس کو دی گئی تھی جب عباس کو فریق مخالف پہلے سے جانتے تھے تو کس طرح وہ تاوان کی رقم لینے جا سکتا تھا،عدالت نے شک کا فائدہ دیکر سزائے موت کا فیصلہ کالعدم کردیا اور اپیل منظورکرکے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔