- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
ایف بی آر کے ٹیکس ریٹرن فارم میں خامیاں، گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات
اسلام آباد: ایف بی آر کی جانب سے انفرادی ٹیکس دہندگان اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کیلیے ایک سال سے زائد عرصہ میں تیار کردہ ٹیکس 2019 کے جاری کردہ ریٹرن فارم میں بڑے پیمانے پر خامیوں، سسٹم سے منسلک نہ ہونے اور ایف بی آر کی جانب سے ویلتھ وی کنسیلئیشن اسٹیٹمنٹ کے کچھ حصے انکم ٹیکس ریٹرن میں شامل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس سے نظر ثانی شْدہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرانے میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ ہے، ان نقائص کے باعث ٹیکس دہندگان کیلیے ٹیکس گوشوارے جمع کرانا مشکل ہو گئے۔
ٹیکس امور کے ماہر وکلا نے خامیوں سے بھرے ٹیکس ریٹرن فارم کو درست کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ تاہم ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ریٹرن فارم قبل از وقت اپ لوڈ ہوگیا ہے البتہ اس میں جو بھی خامیاں سامنے آئیں گی وہ دور کردی جائیں گی۔
وکیل فراز فضل نے ’’ایکسپریس‘‘کو بتایا کہ ٹیکس ریٹرن فارم انتہائی پیچیدہ اور نقائص پر مبنی ہے اور اس میں تصحیح کئے بغیر ریٹرن فائل کرنا مشکل ہے، ریٹرن فارم پچھلا ڈیٹا نہیں اٹھارہا، یہ ٹیکس ریٹرن فارم مالی سال 2018-19 کے فنانس ایکٹ میں کی جانیوالی تبدیلیوں کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے اور فنانس ایکٹ 2018 کے ذرئیعے ٹیکس ریٹس اور ٹیکس قوانین میں کی جانیوالی ترامیم کے مطابق اس فارم میں ترامیم کی گئی ہیں تو ایف بی آرحکام ایک سال تک کیوں خاموش رہے۔
اس ریٹرن فارم کا مسودہ پچھلے سال بجٹ کے لاگو کرنے کے بعد جولائی اگست میں جاری کیا جانا چاہئے تھا تاکہ سٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مشاورت میں یہ نقائص سے پاک ہوجاتا، ایف بی آر نے ویلتھ اسٹیٹمنٹس و ویلتھ ری کنسیلئیشن اسٹمنٹس کا کچھ حصہ انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں شامل کردیا ہے اس سے ٹیکس دہندگان اور خود ایف بی آر کیلئے مسائل پیدا ہونگے۔
تنخواہ دار ملازمین کیلئے اسٹیٹمنٹ جمع کروانے کی تاریخ گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ بھی اس میں توسیع کرنا پڑے گی، اس بارے میں جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ تنخواہ دار ملازمین اور اے او پیز کیلئے یہ ریٹرن فارم متعارف کروایا گیا ہے جبکہ کمپنیوں کیلئے ابھی حتمی ریٹرن فارم جاری نہیں کیا گیا ہے، جو بھی نقائص سامنے آئیں گے وہ دور کردیئے جائیں گے۔
تنخواہ دار ملازمین اور انفرادی ٹیکس دہندگان کیلئے ایک صفحے کا سادہ ریٹرن فارم جاری کیا جائیگا جبکہ چھوٹے تاجروں کے ساتھ فکسڈ ٹیکس سکیم پر مذاکرات جاری ہیں اور اس کیلئے تیس ستمبر تک کا وقت ہے لہٰذا اس وقت تک تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس سکیم کے تحت انتہائی سادہ ریٹرن فارم متعارف کروادیا جائیگا، تنخواہ دار ملازمین کیلئے ریٹرن فارم قانونی تقاضا ہے۔
فنانس ایکٹ 2018 میں کی جانیوالی ترامیم کے مطابقت کیلئے یہ ریٹرن فارم جاری کیا گیا ہے اس لئے یہ پیچیدہ اور تفصیلی معلوم ہورہا ہے تاہم اس بارے میں ترجمان ایف بی آر حامد عتیق سرور سے رابطہ نہ ہوسکا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔