- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان آج ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی 2025؛ ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
جمال خاشقجی میرے دور میں قتل ہوا ذمہ داری قبول کرتا ہوں، سعودی ولی عہد
ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ وہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں کیونکہ یہ واقعہ ان کے دورِ اقتدار میں ہوا ہے۔
’دی کراؤن پرنس آف سعودیہ عربیہ‘ کے نام سے بننے والی دستاویزی فلم کے پری ویو میں امریکی ٹی وی پی بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب کچھ میری حکمرانی میں ہوا،میں اس کی تمام تر ذمہ داری قبول کرتا ہوں کیونکہ یہ میرے دورِ اقتدار میں ہوا ہے۔
یہ دستاویزی فلم یکم اکتوبر کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی پہلی برسی کے موقع پر نشر کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کا شدت پسند مذہبی گروہ سے تعلق تھا، سعودی ولی عہد
جب صحافی مارٹن اسمتھ نے سوال کیاکہ آپ کے علم میں لائے بغیر یہ قتل کیسے ہوسکتا ہے؟ تو محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس2 کروڑ لوگ ہیں اور ہمارے پاس 30 لاکھ سرکاری ملازمین ہیں۔
صحافی نے پوچھا کہ کیا ان میں سے کوئی ذاتی سرکاری طیارے بھی لے سکتا ہے؟ جس پر ولی عہد کا کہنا تھا کہ میرے پاس عہدیدار ہیں،وزراء ہیں جو معاملات کو دیکھتے ہیں جو کہ ذمہ دار ہیں اور ان کے پاس ایسا کرنے کا اختیار بھی ہے۔
اسے بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد جمال خاشقجی کے قتل میں ہرگزملوث نہیں، سعودی وزیرخارجہ
واضح رہے کہ گزشتہ سال 2 اکتوبر کو واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار اور سینئر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی سفارتخانے میں قتل کردیا گیا تھا، اس قتل کے تانے بانے ولی عہد محمد بن سلمان سے جوڑے جارہے تھے جب کہ سعودی حکام نے قتل کی ذمہ داری آپریشن کرنے والے حکام پر ڈالی تھی اور اس سلسلے میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف ٹرائل بھی کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔