- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
نومولود بچوں سے کھیلتے ہوئے بڑے اور بچے کے دماغ ہم آہنگ ہوجاتے ہیں
نیویارک: اپنی نوعیت کی پہلی دلچسپ تحقیق میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جب بڑے کسی بہت چھوٹے بچے کے ساتھ کھیلتے ہیں تو دونوں کے دماغ باہم جڑجاتے ہیں اور گویا ایک ہی فریکوئنسی پر آجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ چھوٹے بچے آپ سے بات نہیں کرتے لیکن غوں غاں سے اپنا اظہار کرتے ہیں۔ آنکھوں کے ملاپ، سرہلانے اور ایک دوسرے کو متوجہ کرنے کے اس عمل میں دونوں کی دماغی کیفیت ایک ہی سطح پر آجاتی ہے اور دونوں کے دماغ یکساں سرگرمی دکھاتےہیں۔
پرنسٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ ثابت کیا ہے کہ قدرتی طور پر بچے اور بڑے کے درمیان کھیل اور متوجہ ہونے سے دماغ ایک ہی نہج پر آتے ہیں ۔ بالخصوص بچے کو کوئی کھلونا دیتے ہوئے یا اس سے آنکھیں ملانے کے عمل میں ایسا ہوتا ہے۔ یہ تحقیق ’ بے بی لیب‘ میں کی گئی ہے جس سے بچوں میں سیکھنے، دیکھنے، سمجھنے اور دنیا کو جاننے کے بارے میں بہت رہنمائی ملے گی۔
تحقیقی ٹیم میں شامل مرکزی سائنسداں پروفیسر ایلس پیازا اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ یہ بچے میں پہلے سال ہی شروع ہوجاتا ہے اور بچوں میں زبان سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس تحقیق کےلیے کئی رضاکاروں کو بچے کے ساتھ کھیلنے اور ان سے بات کرنے کا موقع دیا گیا۔
اس دوران ایک خاص مانیٹر کے ذریعے دونوں کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کرکے اس کا جائزہ لیا گیا۔ اسکیننگ کے لیے رضاکاروں اور بچوں کو خاص ٹوپی پہنائی گئی جس پر 50 سے زائد چینل تھے جو مختلف دماغی علاقوں سے سگنل وصول کررہے تھے۔
ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ بچے کو اگر کوئی لوری سناتا ہے، کھلونے سےبہلائے یا اس سے آنکھ ملاکر اسے خوش کرے تو اس کے دماغ میں اس شخص کا گہرا تصور بنتا ہے اور عین دوسرے بالغ فرد میں بھی بچے جیسی دماغی سرگرمی نے جنم لیا ۔ اس طرح دو افراد کے باہمی رابطے کے بارے میں پتہ چلا ہے اور خود بچے کے سیکھنے کے عمل پر قیمتی معلومات ملی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔