- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
نومولود بچوں سے کھیلتے ہوئے بڑے اور بچے کے دماغ ہم آہنگ ہوجاتے ہیں
نیویارک: اپنی نوعیت کی پہلی دلچسپ تحقیق میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جب بڑے کسی بہت چھوٹے بچے کے ساتھ کھیلتے ہیں تو دونوں کے دماغ باہم جڑجاتے ہیں اور گویا ایک ہی فریکوئنسی پر آجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ چھوٹے بچے آپ سے بات نہیں کرتے لیکن غوں غاں سے اپنا اظہار کرتے ہیں۔ آنکھوں کے ملاپ، سرہلانے اور ایک دوسرے کو متوجہ کرنے کے اس عمل میں دونوں کی دماغی کیفیت ایک ہی سطح پر آجاتی ہے اور دونوں کے دماغ یکساں سرگرمی دکھاتےہیں۔
پرنسٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ ثابت کیا ہے کہ قدرتی طور پر بچے اور بڑے کے درمیان کھیل اور متوجہ ہونے سے دماغ ایک ہی نہج پر آتے ہیں ۔ بالخصوص بچے کو کوئی کھلونا دیتے ہوئے یا اس سے آنکھیں ملانے کے عمل میں ایسا ہوتا ہے۔ یہ تحقیق ’ بے بی لیب‘ میں کی گئی ہے جس سے بچوں میں سیکھنے، دیکھنے، سمجھنے اور دنیا کو جاننے کے بارے میں بہت رہنمائی ملے گی۔
تحقیقی ٹیم میں شامل مرکزی سائنسداں پروفیسر ایلس پیازا اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ یہ بچے میں پہلے سال ہی شروع ہوجاتا ہے اور بچوں میں زبان سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس تحقیق کےلیے کئی رضاکاروں کو بچے کے ساتھ کھیلنے اور ان سے بات کرنے کا موقع دیا گیا۔
اس دوران ایک خاص مانیٹر کے ذریعے دونوں کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کرکے اس کا جائزہ لیا گیا۔ اسکیننگ کے لیے رضاکاروں اور بچوں کو خاص ٹوپی پہنائی گئی جس پر 50 سے زائد چینل تھے جو مختلف دماغی علاقوں سے سگنل وصول کررہے تھے۔
ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ بچے کو اگر کوئی لوری سناتا ہے، کھلونے سےبہلائے یا اس سے آنکھ ملاکر اسے خوش کرے تو اس کے دماغ میں اس شخص کا گہرا تصور بنتا ہے اور عین دوسرے بالغ فرد میں بھی بچے جیسی دماغی سرگرمی نے جنم لیا ۔ اس طرح دو افراد کے باہمی رابطے کے بارے میں پتہ چلا ہے اور خود بچے کے سیکھنے کے عمل پر قیمتی معلومات ملی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔