نومولود بچوں سے کھیلتے ہوئے بڑے اور بچے کے دماغ ہم آہنگ ہوجاتے ہیں

ویب ڈیسک  بدھ 15 جنوری 2020
بچے سے کھیلتے یا بات کرتے ہوئے دونوں کا دماغی رابطہ اور نیورل سرگرمی ایک ہی فری کوئنسی پر آجاتی ہے۔ فوٹو: فائل

بچے سے کھیلتے یا بات کرتے ہوئے دونوں کا دماغی رابطہ اور نیورل سرگرمی ایک ہی فری کوئنسی پر آجاتی ہے۔ فوٹو: فائل

 نیویارک: اپنی نوعیت کی پہلی دلچسپ تحقیق میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جب بڑے کسی بہت چھوٹے بچے کے ساتھ کھیلتے ہیں تو دونوں کے دماغ باہم جڑجاتے ہیں اور گویا ایک ہی فریکوئنسی پر آجاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ چھوٹے بچے آپ سے بات نہیں کرتے لیکن غوں غاں سے اپنا اظہار کرتے ہیں۔ آنکھوں کے ملاپ، سرہلانے اور ایک دوسرے کو متوجہ کرنے کے اس عمل میں دونوں کی دماغی کیفیت ایک ہی سطح پر آجاتی ہے اور دونوں کے دماغ یکساں سرگرمی دکھاتےہیں۔

پرنسٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ ثابت کیا ہے کہ قدرتی طور پر بچے اور بڑے کے درمیان کھیل اور متوجہ ہونے سے دماغ ایک ہی نہج پر آتے ہیں ۔ بالخصوص بچے کو کوئی کھلونا دیتے ہوئے یا اس سے آنکھیں ملانے کے عمل میں ایسا ہوتا ہے۔ یہ تحقیق ’ بے بی لیب‘ میں کی گئی ہے جس سے بچوں میں سیکھنے، دیکھنے، سمجھنے اور دنیا کو جاننے کے بارے میں بہت رہنمائی ملے گی۔

تحقیقی ٹیم میں شامل مرکزی سائنسداں پروفیسر ایلس پیازا اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ یہ بچے میں پہلے سال ہی شروع ہوجاتا ہے اور بچوں میں زبان سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس تحقیق کےلیے کئی رضاکاروں کو بچے کے ساتھ کھیلنے اور ان سے بات کرنے کا موقع دیا گیا۔

اس دوران ایک خاص مانیٹر کے ذریعے دونوں کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کرکے اس کا جائزہ لیا گیا۔ اسکیننگ کے لیے رضاکاروں اور بچوں کو خاص ٹوپی پہنائی گئی جس پر 50 سے زائد چینل تھے جو مختلف دماغی علاقوں سے سگنل وصول کررہے تھے۔

ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ بچے کو اگر کوئی لوری سناتا ہے، کھلونے سےبہلائے یا اس سے آنکھ ملاکر اسے خوش کرے تو اس کے دماغ میں اس شخص کا گہرا تصور بنتا ہے اور عین دوسرے بالغ فرد میں بھی بچے جیسی دماغی سرگرمی نے جنم لیا ۔ اس طرح دو افراد کے باہمی رابطے کے بارے میں پتہ چلا ہے اور خود بچے کے سیکھنے کے عمل پر قیمتی معلومات ملی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔