- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی مظاہرین کا شور شرابا
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
معروف اداکارہ ثانیہ سعید کی پاکستانی ڈراموں پر کڑی تنقید
کراچی: مشہور ڈرامہ آرٹسٹ ثانیہ سعید نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں موجودہ پاکستانی ڈراموں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے ڈراموں میں معاشرتی مسائل پیش کرنے کا مقصد انہیں حل کرنا نہیں بلکہ ان سے فائدہ اٹھانا رہ گیا ہے۔ وہ عفت عمر کے یوٹیوب پروگرام ’’سے اِٹ آل وِد عفت عمر‘‘ میں گفتگو کررہی تھیں۔
1989 سے اسٹیج اور ٹی وی کے درجنوں ڈارموں میں اپنی شاندار اور ورسٹائل اداکاری کا لوہا منوانے والی اداکارہ ثانیہ سعید آج کل چھوٹے پردے سے بالکل غائب ہیں۔
عفت عمر کے پروگرام میں ثانیہ سعید نے موجودہ پاکستانی ڈراموں کی کئی خامیوں پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے کسی ڈرامے کی کہانی کا مقصد سماجی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں سمجھنا اور حل کرنے کی کوشش کرنا ہوا کرتا تھا۔ لیکن اب یہ سوچ بدل چکی ہے۔
ثانیہ سعید کے مطابق، آج کے پاکستانی ڈراموں میں صرف وہی مسائل پیش کیے جاتے ہیں جن سے ہم سب پہلے ہی واقف ہیں اور شاید ان کا سامنا بھی کرچکے ہیں۔ آج کے ڈراموں میں ایسے مسائل پیش کرنے کا مقصد صرف اور صرف فائدہ اٹھانا رہ گیا ہے۔ ’’یہ سوچ درست نہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔
ثانیہ سعید کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کے اداکار بھی عام لوگوں سے زیادہ میل جول نہیں رکھتے، اس لیے نہ تو وہ عام لوگوں سے کچھ خاص واقفیت رکھتے ہیں اور نہ ہی اپنے کام میں انسانی جذبات کا صحیح طور پر اظہار کرپاتے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی ڈرامے کو بہتر بنانے کےلیے اسٹوڈیوز، آلات اور ایسی جگہوں کی ضرورت پر زور دیا جہاں ٹیکنیکل اسٹاف کو تربیت کی غرض سے بھیجا جاسکے۔ ’’ہمیں اپنے لوگوں اور انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کی بھی اشد ضرورت ہے،‘‘ ثانیہ نے کہا۔
واضح رہے کہ ثانیہ سعید ماضی میں آہٹ، ستارہ اور مہرالنساء، وعدہ، خاموشیاں، کلموہی، زرد موسم، اسیر زادی، کتنی گرہیں باقی ہیں، تلاش، چوبیس گھنٹے، پُتلی نگر، فرار، اب تم جاسکتے ہو اور ساتواں آسمان جیسے ڈراموں اور ٹیلی فلمز کے علاوہ فلم ’’منٹو‘‘ میں بھی صفیہ منٹو کے کردار میں جلوہ گر ہوچکی ہیں۔ وہ اپنی بہترین اداکاری کےلیے 1991 میں پی ٹی وی ایوارڈ کے علاوہ چار مرتبہ ’’لکس اسٹائل ایوارڈ‘‘ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔