- امریکا میں خالصتان رہنما کو قتل کرانے کی منظوری ’را‘ کے سربراہ نے دی؛ واشنگٹن پوسٹ
- خیبر پختون خوا میں درسی کتابوں کے دوبارہ استعمال کی پالیسی کامیاب قرار
- کراچی میں شہری سے 2 کروڑ روپے بھتہ مانگنے والا ملزم گرفتار
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بھارت نے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا
- یورپی سافٹ ویئر کمپنی کا پاکستان میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
- ٹی20 ورلڈکپ اور پاکستان کیخلاف سیریز کیلئے انگلینڈ کے اسکواڈ کا اعلان
- کراچی؛ جنریٹر مارکیٹ کی دکان میں گیس سلنڈر دھماکا، ایک شخص جاں بحق
- گندم خریداری کیس؛ حکومتی پالیسی میں مداخلت نہیں کرینگے، لاہور ہائی کورٹ
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے محمد عامر کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- فوڈ رائیڈر جلد ڈلیوری کے چکر میں 28 چالان کروا بیٹھا
- لاہور کے حلقہ پی پی 161 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا فیصلہ کالعدم قرار
- اسرائیلی کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری؛ بچوں سمیت 34 فلسطینی شہید
- بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل منتقلی کیس میں عدالت سے باہر تصفیے کا امکان
- لاپتہ افراد کیس؛ سندھ ہائیکورٹ نے جبری گمشدگی پر سوالات اٹھا دیے
- وزیرستان؛ مسلح ملزمان سرکاری اسکول میں داخل، آتشیں مواد سے دھماکا
- عدلیہ میں مداخلت کا تدارک ہونا چاہیے،ایجنسی کیلئے ہیر پھیر نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس
- عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب ریفرنس ختم
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کو بھیجا گیا الیکشن کمیشن کا نوٹس معطل
امريکا ميں 17 برس بعد سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا
واشنگٹن: امريکا میں 3 افراد کے قاتل ڈینیل لی کو زہریلا انجیکشن لگا کر 17 برس بعد سزائے موت پر عملدرآمد کردیا گیا جب کہ اس سے قبل آخر مرتبہ 2003 میں کسی مجرم کو یہ سزا دی گئی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نسلی منافرت کو بنیاد بنا کر اور صرف سفید فاموں کی ریاست کے قیام کے ایک منصوبے کے تحت ملزم ڈینیل لی نے تین افراد کو قتل کردیا تھا۔ اسےجرم ثابت ہونے پر 1999 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے امریکا میں سزائے موت پر عمل درآمد تعطل کا شکار رہی تاہم اپيلز کورٹ کے فيصلے کے تناظر میں وفاقی سطح پر پہلی مرتبہ سزائے موت کے فيصلے پر عملدرآمد کی راہ ہموار ہوئی۔
منگل کو امریکی ریاست انڈیانا میں ٹیری ہاؤٹ کے وفاقی جیل خانے میں سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزا پر عمل درآمد کے وقت ڈینیل لی کا کہنا تھا کہ اس نے زندگی میں بہت سے غلط کام کیے ہیں لیکن وہ قاتل نہیں ہے۔ حکام کے مطابق لی کے آخری الفاظ تھے ’تم ایک بے گناہ شخص کو قتل کررہے ہو۔‘‘
اپیلز کورٹ کے فیصلے کے بعد 47 سالہ مجرم ڈينيل لی کو آج زہریلا انجيکشن لگا کرسزا پر عمل درآمد کردیا گیا ہے اور اس کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظاميہ نے آئندہ مہينوں ميں مزید تين افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کے احکامات جاری کر رکھے ہيں۔
سابقہ ادوار کے برخلاف ٹرمپ انتظاميہ کا اس بار موقف ہے کہ سزائے موت پر عمل در آمد کی بحالی سنگين جرائم کے متاثرين کے مفاد ميں ہے اور سنگین جرائم کی بیخ کنی کے لیے سزائے موت عمل درآمد ناگزیر ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں آخری بار کسی مجرم کو سزائے موت 17 سال قبل دی گئی تھی تاہم اس کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینیل لی کی سزا پر عمل درآمد کے بعد اس حوالےسے ہونے والی بحث ایک مرتبہ پھر مرکزی حیثیت حاصل کرلے گی اور امریکی انتخابات میں بھی یہ اہم موضوع بن کر سامنے آئے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔