- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کشمیری نوجوان شہید
- حسن علی کی واپسی! شائقین نے سلیکشن کمیٹی پر سوال اٹھادیا
- پختونخوا؛ سکیورٹی فورسز اور پولیس وین پر حملے، جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد ہلاک
- بلوچستان؛ بارودی سرنگ دھماکوں میں متعدد افراد زخمی
- اسامہ ڈراپ، حسن علی کی پھر ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ٹیم میں واپسی
- توشہ خانہ تحقیقات؛ عمران خان نے نیب کا طلبی نوٹس چیلنج کردیا
- موٹر وے پولیس اہلکار کو ٹکر مارنے والی خاتون کی درخواست ضمانت خارج
- ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں، آرمی چیف
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی اسکواڈ کا اعلان ہوگیا
- ملکی تاریخ میں منشیات کی سب سے بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اسلام آباد میں بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز شیئر کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
- آئی ایم ایف کیساتھ 6 تا 8 ارب ڈالر کے نئے پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ ہونگے
- بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستانی ٹیم کے اعلان میں تاخیر کیوں؟
- سفارتکاری کی آڑ میں عالمی سطح پر کام کرنیوالا بھارتی خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک بے نقاب
- موٹروے پولیس سے تلخ کلامی کا واقعہ، کارسوار خواتین کیخلاف مقدمہ درج
- معدہ کی صحت کو کیسے یقینی بنائیں؟
- ادویات کے مضر اثرات سے بچاؤ کی تدابیر
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- مسلسل ویپنگ کرنے والوں میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف
ڈپریشن کے علاج میں ’’جادوئی کھمبی‘‘ دوسری دواؤں سے 400 فیصد بہتر ہے، تحقیق
میری لینڈ، امریکا: ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید ڈپریشن کے علاج میں ’’سائیلوسائیبن‘‘ نام کا ایک مرکب موجودہ دواؤں سے 400 فیصد زیادہ بہتر اور مؤثر پایا گیا ہے۔ یہ ’جادوئی کھمبی‘ یا ’سائیلوسائیبن مشروم‘ کہلانے والی کھمبیوں میں پایا جانے والا مخصوص مرکب ہے۔
ویسے تو سائیلوسائیبن (psilocybin) کا شمار منشیات میں کیا جاتا ہے لیکن حالیہ چند برسوں کے دوران اسے مریضوں میں تشویش اور ڈپریشن جیسی کیفیات بھی ختم کرنے میں بھی مؤثر پایا گیا ہے، جس کے بعد اسے شدید ڈپریشن کے علاج میں باقاعدہ آزمانے کا فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایسا شدید ڈپریشن جو کم از کم دو طرح کی اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں دینے پر بھی ختم نہ ہو، اسے طبّی زبان میں ’’ایم ڈی ڈی‘‘ یعنی ’’میجر ڈپریسیو ڈس آرڈر‘‘ کہا جاتا ہے۔
اس کیفیت میں مریض شدید ترین مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ بار بار خودکشی کی کوششیں بھی کرنے لگتا ہے۔ ڈپریشن کی یہ کیفیت بعض مرتبہ اتنی خطرناک ہو جاتی ہے کہ عام اینٹی ڈپریسنٹس (ڈپریشن کی عام دواؤں) سے بھی ختم نہیں ہوتی۔
جان ہاپکنز اسکول آف میڈیسن میں کی گئی مذکورہ تحقیق کا مقصد بھی ’’ایم ڈی ڈی‘‘ کے علاج میں سائیلوسائیبن کی اثر پذیری جانچنا تھا۔ اس ضمن میں پہلے مرحلے کی طبی آزمائشیں کامیاب ہوچکی تھیں، جس کے بعد ایف ڈی اے کی منظوری سے طبّی آزمائشوں کا مرحلہ شروع کیا گیا جس میں 27 مریض شریک کیے گئے جن میں ایم ڈی ڈی کی تمام علامات موجود تھیں۔
تمام مریضوں کو دو ہفتے کے فرق سے سائیلوسائیبن کی صرف دو خوراکیں دی گئیں جبکہ اس دوران کاؤنسلنگ یا اس جیسے دوسرے مشاورتی طریقوں سے ان میں ڈپریشن کی شدت کم کرنے کی کوششیں جاری رکھی گئیں۔
مزید چار ہفتے گزر جانے کے بعد ان تمام مریضوں کا ایک بار پھر تفصیلی معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ان میں سے 24 مریضوں نے تعاون کرتے ہوئے مطالعہ مکمل کیا تھا جبکہ 3 مریضوں نے درمیان ہی میں مطالعہ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
ان 24 میں سے 17 مریضوں میں ایم ڈی ڈی کی علامات 50 فیصد کم ہوچکی تھیں اور وہ خود کو پہلے سے کہیں بہتر محسوس کررہے تھے۔
طبّی تحقیقی جریدے ’’جاما سائکیاٹری‘‘ کے تازہ شمارے میں اس مطالعے کی تفصیلات اور نتائج شائع ہوئے ہیں جو بہت امید افزا ہیں۔
اب سائیلوسائیبن سے ڈپریشن کے علاج کی تیسری اور حتمی طبّی آزمائش کی تیاری بھی شروع کردی گئی ہے۔ امید ہے کہ قانونی منظوری کے بعد تیسرے مرحلے کی طبّی آزمائشیں بھی اگلے سال کسی بھی وقت شروع کردی جائیں گی۔
اگر یہ دوا اِن آزمائشوں میں بھی اتنی ہی کارآمد اور مفید ثابت ہوئی تو امید ہے کہ 2024 تک یہ مارکیٹ میں دستیاب ہو جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔