پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان 6 سے 8 ارب ڈالر کے نئے پروگرام پر مذاکرات رواں ماہ شروع ہوں گے۔
وزارتِ خزانہ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف جائزہ مشن کا مئی کے وسط میں دورۂ پاکستان کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف ٹیم 2 ہفتے اسلام آباد میں قیام کرے گی ۔
فریقین کے درمیان مذاکرات میں 6 سے 8 ارب ڈالر کے آئندہ بیل آؤٹ پیکیج کے اہم خدوخال طے ہوں گے، البتہ نئے آئی ایم ایف پروگرام کا حجم آئندہ مذکرات میں طے ہوپائے گا۔ پاکستان کی جانب سے بنگلا دیش اور مصر کی طرز پر پاکستان کے لیے پروگرام کو ماحولیاتی فنانسنگ کے ذریعے مزید بڑھانے کی استدعا کا بھی امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ 4 سالہ پروگرام کےلیے معیشت کے اشاریے اور مالی فریم ورک کو حتمی شکل دینے پر بات چیت ہوگی۔ اس حوالے سے ذرائع وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے تناظر میں تیار ہوگا۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد حکومت کی جانب سے 6 سے 7 جون کو اپنا آئندہ بجٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں مالی استحکام کےلیے مزید سخت اقدامات کیے جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پنشن اصلاحات کی تجویز دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کا تقاضا ہے کہ کئی نسلوں تک پنشن کا جاری رہنا قابل عمل نہیں ہے۔ پنشن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
علاوہ ازیں ایف بی آرکی جانب سے ایک لاکھ سے کم پنشن والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جانے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں تمام پنشنرز پر 10 فیصد کی یکساں شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز زیر غور ہے۔