- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
آنتوں میں ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد وائرس دریافت
لندن: امریکی اور برطانوی سائنسدانوں نے ایک عالمی تحقیق کے بعد انسانی آنتوں میں 142,809 ’فیج وائرس‘ دریافت کیے ہیں جن میں سے کم از کم 50 فیصد اس سے پہلے ہمارے لیے بالکل نامعلوم تھے۔
اس تحقیق کےلیے 6 براعظموں کے 28 ممالک سے انسانی آنتوں سے خردبینی اجسام کے 28,060 مجموعے (مائیکروبایومز) حاصل کرکے ان کا جینیاتی تجزیہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ ’بیکٹیریوفیج‘ (bacteriophage) یا ’فیج‘ (phage) ایسے وائرس ہوتے ہیں جو ایک خلیے والے جانداروں، بالخصوص جراثیم (بیکٹیریا) پر حملہ کرتے ہیں اور ان کی جینیاتی مشینری پر قبضہ کرکے انہیں اپنی نقل در نقل تیار کرنے میں استعمال کرتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں فیج وائرسوں کی تعداد دس کھرب کھرب ارب (10 کی قوت نما 31) تک ہوسکتی ہے کیونکہ اب تک کم و بیش ہر جاندار کے ہر قسم کے خلیوں کے ساتھ سیکڑوں کی تعداد میں فیج وائرسوں کو دیکھا جاچکا ہے۔
برطانیہ میں واقع ’یورپین بایوانفارمیٹکس انسٹی ٹیوٹ‘ اور ’ویلکم سینگر انسٹی ٹیوٹ‘ کے تعاون و اشتراک سے ہونے والی اس تحقیق کا مقصد انسانی آنتوں اور پیٹ کے نظام کو بہتر طور پر سمجھنا ہے کیونکہ انسانی بیماریوں کی بھاری اکثریت کا تعلق کسی نہ کسی طور پر ہماری آنتوں اور پیٹ سے ہوتا ہے۔
معدے اور آنتوں میں خردبینی اجسام کی بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ ان میں جراثیم اور ’فیج‘ دونوں شامل ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آنتوں میں بیکٹیریوفیج اور جرثوموں کے درمیان مسلسل کشمکش جاری رہتی ہے جس کا اثر ہماری صحت پر براہِ راست پڑتا ہے۔
آنتوں میں پائے جانے والے فیج وائرسوں کے بارے میں جان کر نہ صرف کئی امراض کی تشخیص بہتر بنائی جاسکے گی بلکہ علاج کی نئی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔
اس مقصد کےلیے آنتوں میں پائے جانے والے فیج وائرسوں کا ڈیٹابیس ’’گٹ فیج ڈیٹابیس‘‘ (جی پی ڈی) کے عنوان سے بنا دیا گیا ہے جس میں مذکورہ تمام وائرس بھی شامل ہیں۔
یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’سیل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے جسے مفت میں ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔