آنتوں میں ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد وائرس دریافت

ویب ڈیسک  جمعـء 26 فروری 2021
’فیج‘ کہلانے والے یہ وائرس جرثوموں اور دوسرے خردبینی جانداروں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

’فیج‘ کہلانے والے یہ وائرس جرثوموں اور دوسرے خردبینی جانداروں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

لندن: امریکی اور برطانوی سائنسدانوں نے ایک عالمی تحقیق کے بعد انسانی آنتوں میں 142,809 ’فیج وائرس‘ دریافت کیے ہیں جن میں سے کم از کم 50 فیصد اس سے پہلے ہمارے لیے بالکل نامعلوم تھے۔

اس تحقیق کےلیے 6 براعظموں کے 28 ممالک سے انسانی آنتوں سے خردبینی اجسام کے 28,060 مجموعے (مائیکروبایومز) حاصل کرکے ان کا جینیاتی تجزیہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ ’بیکٹیریوفیج‘ (bacteriophage) یا ’فیج‘ (phage) ایسے وائرس ہوتے ہیں جو ایک خلیے والے جانداروں، بالخصوص جراثیم (بیکٹیریا) پر حملہ کرتے ہیں اور ان کی جینیاتی مشینری پر قبضہ کرکے انہیں اپنی نقل در نقل تیار کرنے میں استعمال کرتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں فیج وائرسوں کی تعداد دس کھرب کھرب ارب (10 کی قوت نما 31) تک ہوسکتی ہے کیونکہ اب تک کم و بیش ہر جاندار کے ہر قسم کے خلیوں کے ساتھ سیکڑوں کی تعداد میں فیج وائرسوں کو دیکھا جاچکا ہے۔

برطانیہ میں واقع ’یورپین بایوانفارمیٹکس انسٹی ٹیوٹ‘ اور ’ویلکم سینگر انسٹی ٹیوٹ‘ کے تعاون و اشتراک سے ہونے والی اس تحقیق کا مقصد انسانی آنتوں اور پیٹ کے نظام کو بہتر طور پر سمجھنا ہے کیونکہ انسانی بیماریوں کی بھاری اکثریت کا تعلق کسی نہ کسی طور پر ہماری آنتوں اور پیٹ سے ہوتا ہے۔

معدے اور آنتوں میں خردبینی اجسام کی بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ ان میں جراثیم اور ’فیج‘ دونوں شامل ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آنتوں میں بیکٹیریوفیج اور جرثوموں کے درمیان مسلسل کشمکش جاری رہتی ہے جس کا اثر ہماری صحت پر براہِ راست پڑتا ہے۔

آنتوں میں پائے جانے والے فیج وائرسوں کے بارے میں جان کر نہ صرف کئی امراض کی تشخیص بہتر بنائی جاسکے گی بلکہ علاج کی نئی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔

اس مقصد کےلیے آنتوں میں پائے جانے والے فیج وائرسوں کا ڈیٹابیس ’’گٹ فیج ڈیٹابیس‘‘ (جی پی ڈی) کے عنوان سے بنا دیا گیا ہے جس میں مذکورہ تمام وائرس بھی شامل ہیں۔

یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’سیل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے جسے مفت میں ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔