- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
- ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دو دہشت گرد ہلاک
’’ایمیزون کا مالک ’مونا لیزا‘ کو خریدے اور کھا جائے!‘‘ انوکھی آن لائن پٹیشن
آسٹن / پیرس: سوشل میڈیا پر مقبول ہونے والی ایک آن لائن پٹیشن میں دنیا کے امیر ترین آدمی اور ایمیزون سمیت کئی بڑی کمپنیوں کے مالک، جیف بیزوس سے کہا گیا ہے کہ وہ لیونارڈو ڈاونچی کی مشہور پینٹنگ ’مونالیزا‘ کو خریدے اور کھا جائے۔
یہ انوکھی پٹیشن آج سے تقریباً سال بھر پہلے ایک سوشل میڈیا صارف کین پاول نے ’’چینج ڈاٹ آرگ‘‘ نامی ویب سائٹ پر رکھی تھی۔
پٹیشن میں لکھا ہے: ’’کسی نے مونا لیزا کو نہیں کھایا اور ہم سمجھتے ہیں کہ جیف بیزوس کو یہ کام کر دکھانا چاہیے۔‘‘
کئی ماہ تک یہ آن لائن پٹیشن کوئی توجہ حاصل نہیں کر پائی لیکن گزشتہ چند دنوں میں ہزاروں لوگ اس پر دستخط کرچکے ہیں جبکہ یہ سلسلہ جاری ہے۔
’’چینج ڈاٹ آرگ‘‘ کے مطابق، جب اس پٹیشن پر 7500 دستخطوں کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کے بعد ممکن ہے کہ ’’فیصلہ سازوں‘‘ کا اس پر ردِعمل آجائے۔
اب تک کی صورتِ حال یہ ہے کہ مذکورہ پٹیشن پر 6700 سے زیادہ افراد دستخط کرچکے ہیں جبکہ اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ یعنی بہت ممکن ہے کہ 7500 دستخطوں کا ہدف ایک سے دو دن میں حاصل کرلیا جائے۔
دیگر سوشل میڈیا صارفین یہ سوال کررہے ہیں کہ آخر جیف بیزوس کو کیا پڑی ہے کہ وہ مونا لیزا کی پینٹنگ خریدے اور پھر اسے کھائے بھی؟
کسی کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں، البتہ اس حوالے سے قیاس آرائیاں ضرور جاری ہیں۔
مونا لیزا کی مسکراہٹ آج ساری دنیا میں خوبصورت مسکراہٹ کا استعارہ ہے جبکہ ایک نامعلوم خاتون کی یہ خوبصورت پینٹنگ، مشہور یورپی مصور لیونارڈو ڈاونسی کا عظیم ترین شاہکار بھی قرار دی جاتی ہے۔
یہ پینٹنگ حکومتِ فرانس کی ملکیت ہے اور مشہورِ زمانہ ’’لوورے‘‘ آرٹ گیلری میں رکھی ہے۔ البتہ، مونا لیزا ’’برائے فروخت‘‘ ہر گز نہیں؛ اور نہ ہی فرانسیسی حکومت کا اسے نیلام کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔
اس کے باوجود، نایاب اشیاء کی نیلامی میں مہارت رکھنے والے بعض افراد کا کہنا ہے کہ اگر، بالفرضِ محال، مونا لیزا کی یہ پینٹنگ کبھی نیلام ہوئی تو اس کی کم از کم قیمت 60 ارب ڈالر ہونی چاہیے۔
اتنی زیادہ قیمت والی پینٹنگ خریدنا کسی معمولی انسان کے بس میں نہیں، لیکن ایسا کرنا جیف بیزوس کےلیے کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ تقریباً 180 ارب ڈالر کے ذاتی اثاثوں کے ساتھ وہ دنیا کا امیر ترین آدمی ہے۔
یہاں تک تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ مونا لیزا کی پینٹنگ خریدنا تقریباً ناممکن ہے جسے جیف بیزوس ممکن بنا سکتا ہے۔ لیکن اس پٹیشن میں پینٹنگ خرید کر کھانے کا مطالبہ کیوں کیا گیا ہے؟ اس کی وجہ کسی کو نہیں معلوم۔
حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ سوشل میڈیا صارفین کچھ پوچھنے کی زحمت گوارا کیے بغیر ہی اس پٹیشن پر دستخط کیے جارہے ہیں۔
خیر، سوشل میڈیا صارفین کا یہ طرزِ عمل عجیب ضرور ہے لیکن غیر متوقع ہر گز نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔