فالج کی تشخیص کرنے والی دنیا کی پہلی موبائل ایم آر آئی مشین

ویب ڈیسک  ہفتہ 28 اگست 2021
امریکی کمپنی نے دنیا کی پہلی موبائل ایم آر آئی مشین بنائی ہے جسے فالج اور دماغی جریانِ خون کی شناخت کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ہائپر فائن کمپنی

امریکی کمپنی نے دنیا کی پہلی موبائل ایم آر آئی مشین بنائی ہے جسے فالج اور دماغی جریانِ خون کی شناخت کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ہائپر فائن کمپنی

 نیویارک: ییل یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک اہم مطالعہ مکمل کیا ہے جس میں دنیا کی پہلی موبائل ایم آر آئی مشین کو استعمال کیا ہے جس کے شاندار نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ یہ مشین پہیوں پرسفر کرتی ہے یعنی یہ دنیا کی پہلی موبائل ایم آرآئی مشین بھی ہے۔

اس مشین کے خواص جان لیں جو بھاری بھرکم ایم آر آئی مشینوں سے 10 گنا کم وزنی ہے اور اس کے پینتیسویں حصے کے برابر بجلی استعمال کرتی ہے لیکن ساتھ ہی اس کی قیمت روایتی مشینوں سے بھی 20 گنا کم ہے۔ اپنے تمام خواص کی بنا پر یہ مشین مہنگے، بھاری اور بجلی کھانے والے ایم آر آئی نظاموں کو بہترین متبادل ثابت ہوسکتی ہے۔

ہائپرفائن نامی کمپنی نے یہ مشین بنائی ہے جسے ’پورٹیبل پوائںٹ آف کیئر ایم آر آئی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا دل ودماغ کمپیوٹنگ کی طاقت ہے جسے استعمال کرتے ہوئے اسے روایتی طاقتور مقناطیسی میدان کی ضرورت نہیں رہتی اور کم طاقت میں ہی وہی نتائج حاصل ہوتے ہیں۔

اس مشین کو چلاکر خود مریض کے بستر تک لے جایا جاسکتا ہے اور بجلی کے عام ساکٹ میں پلگ لگا کر ایم آرآئی کا پورا عمل انجام دیا جاسکتا ہے۔ اس پر ایک سال کے دوران 30 ایسےمریض لائے گئے جن کے دماغ میں رسولی تھی یا پھر وہ فالج کے شکار ہوئے تھے۔ 30 میں سے 29 مریضوں میں اس نے مرض کی درست تشخیص کی جو بہت ہی حیرت انگیز ہے۔

فالج کی فوری شناخت

اس مشین پر کئے گئے تجربات میں یہ اہم بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ مشین بالخصوص بہت درستگی کے ساتھ فالج کا پتا لگاسکتی ہے۔ فالج کی صورت میں وقت کم ہوتا ہے کیونکہ دماغ کی انتہائی باریک شریانوں میں خون کا لوتھڑا پھنس جاتا ہے ۔ اس سے دماغ کو خون اور آکسیجن نہیں پہنچتا اور وہاں کے حصے بہت تیزی سے مرنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس ضمن میں خون پتلا کرنے والی دوائیں یا ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ لیکن دوسری صورت میں دماغ کی رگ پھٹنے سے اندر خون کا بہاؤ شروع ہوجاتا ہے جس کے لیے فوری طور پر سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔  یہ مشین دونوں کیفیات میں ڈاکٹروں کو بتاتی ہے کہ کس موقع پر سرجری کی ضرورت ہے۔

اس مطالعے میں 144 افرد کو شامل کیا گیا جنہیں پہلے روایتی دماغی عکس نگاری (نیوروامیجنگ) کے عمل سے گزارا گیا اور اس کے بعد نئی ایم آر آئی مشین سے ان کی تشخیص کی گئی ہے۔ پھر ماہرین کو اسکین دکھائے گئے جنہیں دیکھ کر انہوں نے دماغی رگ پھٹنے یا پھر خون کے لوتھڑے جمنے کے درمیان اپنی رائے دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نئی ایم آر آئی مشین اس کی 80 فیصد درست شناخت کرچکی تھی۔

دنیا کا یہ ہلکا پھلکا ایم آر آئی سسٹم قیمتی جانوں کو بچاسکتا ہے جسے دوردراز علاقوں اور دیہاتی ہسپتالوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اب سائنسداں مزید تجربات کرکے ڈیٹا حاصل کررہے ہیں تاکہ اس نئی مشین کی مزید افادیت سامنے آسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔