- کراچی؛ پیپلزبس سروس میں اسمارٹ کارڈ سے ادائیگی کا نظام متعارف
- محسن نقوی کی اسٹیڈیمز کی اَپ گریڈیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
- پولیس کی زمینوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں، فلیٹ اور دفاتر کی تعمیر کا انکشاف
- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- ’’اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا‘‘
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
ترکی کے شام کی سرحدی چوکیوں پر فضائی حملے؛ 17 افراد ہلاک
انقرہ: شام کی سرحدی چوکیوں پر ترک فضائیہ کے طیاروں نے بمباری کی جس کے نتیجے میں کرد جنگجوؤں سمیت 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی اور شام کے علاقے کوبان میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ترکی فوج نے سرحدی چوکیوں پر سلسلہ وار فضائی حملے کیے جس میں شامی فوجی اہلکار اور کرد جنگجو سمیت 17 افراد ہلاک ہوگئے۔
ترک وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی کرد علیحدگی پسند جماعت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کے جنگجوؤں کے ہماری سرزمین پر حملے جواب میں کی جس میں ایک ترک فوجی شہید بھی ہوا تھا۔
شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم ‘سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ نے ترک فوج کے حملے میں 17 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 3 شامی فوجی بھی شامل ہیں جب کہ زیادہ تعداد کرد جنگجوؤں کی ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق شامی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہمارے مسلح افواج کی نگرانی والے کسی بھی فوجی چوکی پر کسی بھی حملے کا تمام محاذوں پر براہ راست اور فوراً جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ترکی اور شام کے کرد جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں جب کہ دو سال قبل کردوں کے علاقوں میں ترک فوجیوں نے آپریشن کلین اپ کا بھی آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔