- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے اسکواڈ سے باہر کردیا
- مسلسل ویپنگ کرنے والوں میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف
- یہ پھول آن لائن خریدنے سے ہوشیار رہیں!
- موسمیاتی تغیر کے خلاف پودوں کو بہتر بنانے کی کوششیں
- سنیما اور ہمارا لڑکپن
- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
تیرتےفریج میں پناہ لینے والے ماہی گیرکو 11 روز بعد بچالیا گیا
برازیل: سمندر میں تیرتے ہوئے فریج میں گیارہ روز تک بیٹھے ماہی گیرکو امدادی کارکنوں نے بچالیا ہے جسے وہ ایک معجزہ قرار دیتے ہیں۔
44 سالہ رومالڈو میسیڈو روڈریگز جولائی کے آخر میں شمالی برازیل کی ریاست اماپا کے قریب سمندر میں موجود تھے۔ ان کے پاس 23 فٹ طویل لکڑی کی کشتی تھی۔ ان کی منزل فرنچ گیانا کے پاس ایک چھوٹا جزیرہ ، لیٹ لا میرے تھا جہاں وہ مچھلیاں پکڑنے جارہے تھے۔
لیکن اچانک پانی کی خوفناک لہروں سے ان کا سامنا ہوا اور کشتی تیزی سے پانی سے بھرنے لگی۔ حیرت انگیز طور پر رومالڈو پیراکی سے نا واقف تھا اور اس نے فریچ میں بیٹھ کر جان بچائی۔ کچھ دیر میں کشتی تو ڈوب گئی لیکن وہ فریج میں تیرتے رہے۔
اس دوران وہ کھانے اور پینے سے محروم تھے لیکن گیارہ روز میں ان کا وزن دس پونڈ تک کم ہوگیا تھا۔
’میراخیال تھا کہ یا تو میں مرجاؤں گا یا پھر شارک کا نوالہ بن جاؤں گا جو اس پانی میں عام پائی جاتی ہیں،‘ رومالڈو نےبتایا۔
رومالڈو نے بتایا کہ انہیں بھوک کی بجائے پیاس کی شدت نے بہت ستایا۔ اس کے بعد 11 اگست کو بعض ماہی گیروں نے اسے دیکھ لیا اور اسے ایک کشتی میں بٹھا کر سری نام کے ساحل تک پہنچایا گیا۔
رومالڈو کی جلد جھلس چکی تھی اور کپڑے تار تار ہوچکے تھے۔
جان بچنے پررومالڈو بہت مسرور ہیں اور اسے ایک معجزہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ پیدائش سے تعبیرکرتے ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ جب انہیں کسی نے آواز دی تو ان کی نظر دھندلاچکی تھی لیکن بازو لہرا کر پوری قوت سے مدد مانگی۔
ڈاکٹروں کے مطابق رومالڈو کا حوصلہ بلند تھا اور اس نے آخردم تک ہار نہیں مانی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔