- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
مھسا امینی احتجاج؛ ایران کے معروف شیف سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں قتل
تہران: ایران کے مشہور شیف مہر شاد شہیدی کو مھسا امینی کی زیر حراست ہلاکت پر احتجاج کے دوران مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے جیمی اولیور کہلائے جانے والے نوجوان شیف مہرشاد شہیدی دماغ پر چوٹ لگنے کے باعث اپنی 20 ویں سالگرہ سے ایک روز قبل انتقال کرگئے۔
دی ٹیلی گراف نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان شیف کو اراک شہر میں مھسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے دوران پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے تحویل میں لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا جس سے 20 سالہ شیف کی موت واقع ہوگئی۔
مہرشاد کے ایک رشتہ دار نے ایران انٹرنیشنل ٹی وی کو بتایا کہ گرفتاری کے بعد اس پر ڈنڈے اور لاٹھیاں برسائی گئیں۔ سر پر ڈنڈے لگنے سے وہ پہلے کومہ میں چلا گیا اور پھر انتقال کرگیا لیکن حکومت نے اہل خانہ پر دباؤ ڈالا کہ مہرشاد کی موت کی وجہ دل کا دورہ کہا جائے۔
واضح رہے کہ 22 سالہ مھسا امینی کی دو ماہ قبل حجاب درست طریقے سے نہ کرنے پر پولیس تشدد سے ہلاکت کے بعد ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک 250 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔