- پاکستان کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے کاوشوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعے سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
ہرسال ہزاروں آسٹریلوی طوطے مفلوج ہوکر مرجاتے ہیں، وجہ تاحال نامعلوم
برسبین/پرتھ : ہرسال خاص مہینوں میں آسٹریلیا کے لوری کیٹ طوطے مفلوج ہوکر حرکت اور یہاں تک کھانے سے بھی معذور ہوجاتے ہیں اور یوں دھیرے دھیرے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
دھنک جیسے رنگ والے پرندے نیوساؤتھ ویلز کے شمالی علاقوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ انہیں وائلڈ رینبو لوری کیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ تاہم پرندوں کے ماہر اس مرض کو لوری کیٹ پیرالیسس سنڈروم ( ایل پی ایس) کہتے ہیں جو ایک سالانہ موسمیاتی مرض بھی ہے۔ اب تک لاکھ کوشش کے باوجود ان پرندوں کو نہیں بچایا جاسکا اور نہ ہی کوئی علاج سامنے آیا ہے۔
بعض پرندوں کی زبان، گردن اور پنجے جام ہوجاتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ پلک بھی نہیں چھپکا سکتے۔
1970 میں پہلی مرتبہ یہ واقعات دیکھے گئے کہ جب پرندے مفلوج ہوئے اور شکاریوں کا آسانی سے نوالہ بن گئے۔ ایک عرصے تک یہ ایک معمہ ہی رہا اور اب تک اس کی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔ تاہم ماہرین نے اس ضمن میں کئی نظریات ضرور پیش کیے ہیں۔ ایک بات یہ ہے کہ پرندوں کی گردن کی مہرے شدید متاثر ہوتے ہیں اور شاید اس کی وجہ وہ پودے ہیں جو طوطے اکتوبر سے جون تک کھاتے ہیں۔ اکتوبر سے جون تک یہ پودے کسی طرح کے وائرس کے شکار ہوتے ہیں اور نتیجتاً خود پرندے موت سے ہمکنار ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سڈنی اور کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے سال 2021 میں ایک مقالے میں کہا کہ غالب امکان ہے کہ طوطے زہریلے پودے کے شکار ہورہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ خاص قسم کے زہریلے پودے کھانے سے یہ پرندے بیمار ہوکر مر رہے ہیں۔ انہوں نے موسمیاتی وائرس کو خارج ازامکان قرار دیا ہے۔
لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ اگر شدید بیمار پرندوں کا علاج کیا جائے تو تقریباً 60 فیصد پرندے تندرست ہوسکتے ہیں۔ لیکن اس میں سخت دیکھ بھال، علاج اور بحالی کا عمل درکار ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔