- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
پلاسٹک مہلک ترین امراض کا سبب بن سکتا ہے
انگلینڈ: پلاسٹک کینسر، پھیپھڑوں کی بیماریوں اور پیدائشی نقائص سمیت وسیع پیمانے پر انسانی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کا ذمہ دار ہے۔
پلاسٹک کی تیاری کے عمل، میدانوں اور سمندروں میں پھینکنے پھینکے گئے پلاسٹک کے ٹکڑوں کے تجزیے سے پتا چلا ہے کہ پلاسٹک جو روزمرہ کے معمول کے استعمال میں آتا ہے وہ وقت کے ساتھ ساتھ مہلک بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
مذکورہ بالا مطالعہ امریکا میں بوسٹن کالج گلوبل آبزرویٹری آن پلینیٹری ہیلتھ کی قیادت میں آسٹریلیا کی منڈیرو فاؤنڈیشن اور سینٹر سائنٹیفیک ڈی موناکو کے ساتھ شراکت سے کیا گیا ہے۔
جائزے میں پتا چلا ہے کہ پلاسٹک کی پیداوار، استعمال اور پھر ضائع کردینا خطرناک ہے جس کے باوجود اب بھی پلاسٹک کی عالمی پیداوار میں تیزی آتی جارہی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ریکوری اور ری سائیکلنگ کی کم شرحوں اور ماحول میں پلاسٹک کے کچرے کے لمبے عرصے تک رہنے سے پلاسٹک کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ کوئلے کی کان کنی کرنے والے، آئل ورکرز اور گیس فیلڈ ورکرز جو پلاسٹک کی پیداوار کے لیے فوسل کاربن نکالتے ہیں، ان کیلئے خطرہ زیادہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔