- ہیلی کاپٹر حادثے سے چند لمحوں قبل ایرانی صدر کی آخری تصویر منظرعام پر آگئی
- راشد نسیم نے دو دن میں 20 عالمی ریکارڈ توڑ ڈالے
- وزیر خارجہ سے ترک ہم منصب کی ملاقات، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- طورخم سرحدی گزرگاہ پیدل آمدوفت کے لیے بحال
- پنجاب میں شدید گرمی؛ 25 مئی سے اسکولوں کی چھٹیوں کا فیصلہ
- تعلیمی نظام میں اخلاقی تعلیم کا فقدان
- اسلام آباد ؛ فلسطین کے حق میں دھرنے پر گاڑی چڑھا دی گئی، 2 مظاہرین جاں بحق
- ایرانی صدر حادثہ؛ صدر اور وزیراعظم کا اظہارِ افسوس، پاکستانی پرچم سرنگوں
- درہ آدم خیل سے کراچی آن لائن اسلحہ سپلائی کرنے والے 2 کارندے گرفتار
- ججز کی تعیناتی؛ لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو آخری موقع
- آزادی مارچ سے متعلق کیس میں عمران خان، اسد عمر سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما بری
- ہیٹ ویوو کا خدشہ، کراچی میں میٹرک کے 21 سے 27 مئی تک ہونے والے امتحانات ملتوی
- وائٹ بال ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے پاکستان ٹیم کو جوائن کرلیا
- 100 سال سے زائد پُرانے 20 ہزار سِکوں کی نیلامی کا اعلان
- مریخ پر انسانوں کو لے جانے والے تیز ترین راکٹ پر کام شروع
- پاکستانی مینز کرکٹرز ویمنز ٹیم کا حوصلہ بڑھانے لگے
- کینسر کے آخری اسٹیج میں علاج ’بیکار‘ ہوجاتا ہے، تحقیق
- مالی معاملات پر اختلاف، تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے پر کام بند
- بینک اقتصادی ترقی کیلیے ترجیحی شعبوں سے تعاون بڑھائیں، وزیر خزانہ
لاہور چڑیا گھر بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کیلیے وائلڈ لائف متحرک
لاہور: نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کی ہدایات پرلاہور چڑیا گھر کی اپ گریڈیشن اور اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے پنجاب وائلڈلائف حکام نے تیاریاں شروع کردی ہیں۔
دوسری طرف جنگی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنیوالے اداروں کا کہنا ہے جنگلی جانوروں اور پرندوں کو لوہے کے تنگ پنجروں میں رکھنے والے چڑیا گھروں کے روایتی تصور کو بدلنا ہوگا، سفاری زو کی طرز پر چڑیاگھروں کی تعمیر کی ضرورت ہے۔
وزیراعلی پنجاب نے پنجاب وائلڈلائف کو ہدایات دی ہیں کہ لاہور زو سمیت صوبے کے دیگر اہم چڑیا گھروں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جائے جس پر وائلڈلائف حکام نے مختلف تجاویز پر مشاورت شروع کر دی ہے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے فیصل آباد سے آئی ایک فیملی کا کہنا تھا چڑیا گھر واقعی خوبصورت ہے تاہم یہاں ہاتھی کی کمی محسوس ہوتی ہے، شیروں کی تعداد بہت زیادہ ہے، انتظامیہ کو چاہیے کہ شیروں کی تعداد کم کرکے دیگر جانور لائے جائیں۔
ایک خاتون سیاح حفصہ فیاض کا کہنا تھا جنگلی جانوروں اور پرندوں کو اس طرح پنجروں میں بند نہیں کرنا چاہیے۔ چڑیا گھر تفریح کے ساتھ ریسرچ اور جنگلی جانوروں اور پرندوں کی بریڈنگ کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہیں جس کی وجہ سے جانوروں کو پنجروں میں رکھا جاتا ہے۔
نیشنل الائنس آف اینیمل رائٹس ایڈوکیٹ اینڈ ایکٹویسٹ (نارا) کی فوکل پرسن عنیزہ خان عمرزئی نے کہا اب ہمیں لوہے کے پنجروں سے بنائے گئے چڑیا گھروں کے روایتی تصور سے باہرنکلنا ہوگا۔ حکومت اگر انہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانا چاہتی ہے تو پھر سفاری کی طرز پر چڑیا گھر بنائے جائے جہاں جانوروں اور پرندوں کو پنجروں کی بجائے قدرتی ماحول سے ہم آہنگ کھلے ماحول اور انکلوژر میں رکھا جائے۔
دوسری طرف لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر عظیم ظفر نے کہا کہ دنیا بھر میں چڑیا گھروں کے اندر سیاحوں اور جانوروں کے درمیان فاصلہ کم سے کم رکھا جاتا ہے تاکہ وہ قریب سے جانوروں کے رہن سہن اور ان کے برتاؤ کو دیکھ سکیں لیکن ہمارے یہاں پنجروں کا نظام ہے جو اب بدل رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چڑیا گھر کو بین الاقوامی معیارکے مطابق بنانے کے لیے جن اہم تجاویز پر کام ہورہا ہے ان میں لائن اور ٹائیگر ہاؤس کے پنجروں کو ختم کرکے لوہے کی سلاخوں کی جگہ موٹا شیشہ لگایا جائیگا اسی طرح پرندوں کو بھی پنجروں سے نکال کر برڈ ایوری میں رکھا جائیگا جبکہ فش ایکوریم کی بھی تجویز ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چڑیا گھروں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے صرف انفراسٹرکچر میں تبدیلی کافی نہیں ہے بلکہ جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کی ٹریننگ بھی کرنا ہوگی۔ اس وقت چڑیا گھروں کے کیپر مڈل اور میٹرک پاس ہیں جبکہ لاہور چڑیا گھر کا آدھے سے زیادہ عملہ ڈیلی ویجز پر کام کررہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔