- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
- شہباز شریف اور بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، فضل الرحمان
- بھارتی وزیر خارجہ امیت شاہ ہیلی کاپٹر حادثے میں بال بال بچ گئے
- مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود بائیس فیصد کی سطح پر برقرار
- خیبر پختون خوا میں بارشوں سے تین روز کے دوران 10 افراد جاں بحق
- انوکھا انداز؛ نیوزی لینڈ ٹی-20 ٹیم کا اعلان 2 بچوں نے کیا
- علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث چار مجرموں کو عمر قید کا حکم
- تحریک انصاف کے بیک ڈور کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے، بیرسٹر گوہر
- سکھوں کے حقوق اور آزادی کیلیے آواز بلند کرتے رہیں گے؛ کینیڈین وزیراعظم
- پنجاب سے گزشتہ سال ڈھائی ہزار بچے اغوا، 891 جنسی زیادتی کا نشانہ بنے
- اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم نے استعفی دیدیا
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں معمولی کمی
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے…
میں دھرتی ماں ہوں تمہاری!!! دھرتی ماں …
میری آنکھیں بے نور ہو جاتی ہیں جب میں آنسو بہاتی ہوں !
تمہیں کیا معلوم کہ میں کب آنسو بہاتی ہوں ؟
تمہیں کیا معلوم کہ کب میرے ہاتھ ماتم کرتے ہیں؟
کب زبان نوحے پڑھتی ہے؟
کب میرے قدم لڑکھڑاتے ہیں؟
کب میں اپنے سر کی چادر سے بے خبر ہو جاتی ہوں ؟
کب میرا وجود کرب کی تپش سے گرم ہو جاتا ہے؟
جب تم میرا سودا کرتے ہو… اپنے مفادات کے لیے!!!
تم کیا جانو کہ تمہاری آنکھوں پر تو غفلت کا پردہ ہے!
تم نہیں دیکھ پاتے
کب میرے وجود کے گلابوں کی لالی سیاہ پڑنے لگتی ہے؟
وہ لالی جو میرے لالوں کے لہو سے تازہ ہوتی ہے…
وہ جن کے لہوکی مہک میرے اندر اترتی ہے تو
ابر کرم کا ہر قطرہ اس مہک کو اجاگر کرتا ہے
وہ مہک جو دنیا کی کسی اور مٹی میں نہیں… کیونکہ
کسی اور مٹی کے خمیر میں وہ مادہ ہی نہیں
جو ایسے پیارے پیارے سپوت پیدا کرے
مادر وطن پر کٹ مرنے کو ہر لمحہ تیار
کسی اور مٹی میں وہ تاثیر ہی نہیں
وہ تاثیر کہ جو ہے شہادت کی مے کی
شہادت جو اک نشہ ہے، اک خمار ہے
اس خمار میں ہیں وہ پر اسرار بندے
جہاں بھر سے الگ، ہم تم سے مختلف
نہ وہ تم ہو، نہ وہ، نہ وہ، نہ یہ…
—————–
وہ بے خبر تو نہیں ہیں تمہاری سازشوں سے
پھر بھی وہ جاگتے ہیں کہ تم سکون سے سو سکو
جس شاخ پہ بیٹھتے ہو ،اسی کو کاٹتے ہو؟
تم نے یہ کیا شعار بنا رکھا ہے…
اپنی ہی گودوں میں پالے ہوئے سپوتوں کو
کیوں شک کے دار پہ چڑھا رکھا ہے؟
جان دیتے ہیں عشق میں… وہ میرا سودا نہیں کرتے
اپنے رکھوالوں کو یوں کبھی رسوا نہیں کرتے!!!
تم دو گے جان چند ٹکوں کے لیے؟؟؟
نہیں نا!!!
اپنے رکھوالوں کے بارے میں یوں کہا نہیں کرتے…
سچ تو یہ ہے کہ بقول شاعر،
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
ایسے لال ہر روز جنم لیا نہیں کرتے!!!
کھوکھلی ماؤں کے آنسو ان کے وجود میں سرطان بن جایا کرتے ہیں
لوگ کہتے ہیں شہید ہونے والے کو رویا نہیں کرتے!!
انھیں سراہو، انھیں چاہو ، انھیں داد دو
کہ اپنی ماں کے متوالوں کو رسوا نہیں کرتے!!!
——————-
کیوں سودا ہوتا ہے میرے لالوں کے لہو کا؟
کیوں ان کی وفا مشکوک ہو جاتی ہے؟
کیوں بولی لگتی ہے ان کے لہو کی؟
کیوں ان کو غرض کا بندہ کہا جاتا ہے؟
کیوں ان کی قربانی کی قدر نہیں ہوتی؟
کیوں اس کا شعار غلط لگتا ہے؟
کیوں وہ مورد الزام ٹھہرتے ہیں؟
—————–
وہ تو پروانوں کا سا رقص کرتے ہیں!
میرے لیے جیتے اور میرے لیے ہی مرتے ہیں
ایسا امرت پیتے ہیں کہ مر کر بھی وہ جیتے ہیں
روتی بلکتی مائیں… ہم نشیں دلبر ساتھی اور آنگن کی رونق…
انھیں کچھ بھی نہیں روک پاتا ہے
وہ مڑ کر نہیں دیکھا کرتے
انھیں میرا ہی پیار بھاتا ہے
وہ قدموں پر چل کر جانے والے
جن کی راہیں تکتے ہیں ان کے پیارے
میرے پیار میں، میری گود میں سمٹنے کو، چار کاندھوں پر سوار
جب وہ پرچم میں لپٹ کر آتے ہیں
آسمان کا کلیجہ بھی پھٹنے لگتا ہے
میں کانپ اٹھتی ہوں کہ مجھے بھی حوصلہ چاہیے
اتنے پیاروں کو اپنے دامن میں سمیٹ لینے کا
ان کی محبت کا قرض بڑھتا ہی جاتا ہے مجھ پر
اتنے پیارے پیارے شہید وجود…اتنے زیادہ
کہ میری گود ہی تنگ پڑ گئی ہے!!!
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔