- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
- نیا قرض پروگرام، آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا
- پی ایس ایل کو مزید مسابقتی بنایا جائے گا
- تعریف کرنے پر حارث کوہلی کے شکرگزار، عامر سے سیکھنے کے منتظر
- موٹروے ایم نائن کے قریب ٹرالر اور وین میں تصادم، 3 مسافر جاں بحق
- دوستی نہیں ٹیم کا سوچیں
- ملک کو سنگین چیلنجز درپیش...انا پرستی چھوڑ کر مل بیٹھنا ہوگا!
- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
کے فور منصوبے کیلیے10ہزار اسکوائر کلو میٹر روٹ کی سیٹلائٹ تصاویر تیار
کراچی: ادارہ فراہمی و نکاسی آب نے مشاورتی فرم عثمانی اینڈکمپنی کے تعاون سے گریٹر واٹر سپلائی منصوبے کے 4کی جدید سائنسی طریقے سے منصوبہ بندی شروع کردی،امریکن،یورپین اور روسی سیٹلائٹ کی مدد سے 10ہزار اسکوائر کلومیٹر طویل روٹ کی تصاویرحاصل کرلی گئیں۔
زمینی سروے کا آغازکردیا گیا، حتمی منصوبہ 9ماہ میں مکمل کیا جائے گا، رائٹ آف وے کی حفاظت کیلیے واٹر بورڈ مختلف مقامات پر حفاظتی دیوار کی تعمیرات اپریل میں شروع کردے گا،260ملین گیلن کا منصوبہ36ماہ میں مکمل کرکے کراچی میں جاری پانی کے بحران میں کمی لائی جاسکے گی،مشاورتی فرم نے ریسرچ سیٹلائٹ کے ذریعے کے فور پروجیکٹ کے روٹ کینجھر جھیل تا کراچی کی تصاویر حاصل کرلی، اس ضمن میں ریموٹ سینسنگ، جیولوجیکل انفارمیشن سسٹم(جی آئی ایس)، گلوبل پوزینشنگ سسٹم ( جی پی ایس) ،ڈیجیٹل ایلویشن موڈیولنگ (ڈی ای ایم) اورتھری ڈی اینیمیشن کے طریقہ کار کا استعمال کیا جارہا ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کے فور سلیم صدیقی نے بتایا پاکستان میں پہلی بار ہائی ٹیک سائنسی خطوط پر منصوبے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، سیٹلائٹ تصاویرکی مدد سے 10ہزار اسکوائر کلومیٹر تک خدوخال واضح ہوگئے جس سے پہاڑیوں ودیگر رکاوٹوں کو بائی پاس کرکے منصوبے کے حتمی روٹ کے تعین میں آسانی اور وقت کی بچت ہوگی ، زمینی سروے کا آغاز کردیا گیا،ڈیجیٹل نقشہ جات اور انجینئرنگ ڈیزائننگ کا کام بہت جلد شروع کرکے حتمی منصوبہ رواں سال تیار کرلیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ منصوبے کیلیے درکار زمین ضلع کراچی اور ضلع ٹھٹھہ سے حاصل ہوچکی اورمنصوبے پرتیزرفتاری سے کام جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔