- لندن کے پہلے مسلم میئر کو اسلاموفوبیا اور نفرت آمیز رویے کا سامنا
- اگر عمران خان جنگ ہار گیا تو پاکستان افریقا کا کوئی ملک بن جائے گا، فواد چوہدری
- پاکستان کسی غیر ملکی حکومت کو اڈے فراہم نہیں کرے گا، دفتر خارجہ
- وفاق اور سندھ ملکر منشیات فروشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرنے جارہے ہیں، شرجیل میمن
- ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی، 17.3 فیصد ہوگئی
- اسامہ، زمان ڈراپ کیوں ہوئے؟ سابق کرکٹر نے سلیکشن کمیٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
- سندھ حکومت کا سرکاری جامعات میں خلافِ ضابطہ تمام الاؤنسز روکنے کا حکم
- کولمبیا کا اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان
- مخصوص نشستوں پر حلف؛ وزیراعلیٰ اور اسپیکر پخونخوا اسمبلی سے جواب طلب
- کراچی: ہوٹل پر بیٹھے نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا
- کراچی ائیرپورٹ پر 19 کروڑ مالیت کا 9.5 کلو زیور اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- اقوام متحدہ مبصر نے اسرائیل کو جنگی جرم کا مرتکب قرار دے دیا
- قومی ٹیم کی اوپننگ جوڑی کیا ہوگی؟ سلیکشن کمیٹی نے لب کشائی کردی
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 900 روپے کمی
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کشمیری نوجوان شہید
- حسن علی کی واپسی! شائقین نے سلیکشن کمیٹی پر سوال اٹھادیا
- پختونخوا؛ سکیورٹی فورسز اور پولیس وین پر حملے، جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد ہلاک
- بلوچستان؛ بارودی سرنگ دھماکوں میں متعدد افراد زخمی
- اسامہ ڈراپ، حسن علی کی پھر ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ٹیم میں واپسی
- توشہ خانہ تحقیقات؛ عمران خان نے نیب کا طلبی نوٹس چیلنج کردیا
عالمی اداروں کی غفلت ایبولا وائرس پھیلنے کا باعث بنی، رپورٹ
لندن: فلاحی طبی ادارے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ ایبولا کی مہلک وبا پھوٹنے کی وجہ’عالمی غفلت‘ تھی۔
ایم ایس ایف نے ایبولا کی وبا پھوٹنے کے ایک سال بعد شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا ہے کہ مقامی حکومتوں اور عالمی ادارہ صحت نے مدد کی ابتدائی درخواستیں نظرانداز کر دی تھیں جس کے باعث ایبولا کا وائرس تیزی سے پھیلا حالانکہ امداد کی ابتدائی درخواستوں پر عمل کر کے ایبولا کے خطرناک نتائج سے بچا جا سکتا تھا۔
ایم ایس ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مرض کا شکار بننے والا پہلا فرد افریقی ملک گنی کا ایک بچہ تھا جو دسمبر 2013 میں ہلاک ہوا جب کہ 3 ماہ بعد عالمی ادارہ صحت نے وبا پھوٹنے کا باضابطہ اعلان کیا، وبا کو عالمی ہنگامی صورت حال قرار دینے میں مزید 5 ماہ لگ گئے لیکن اس وقت تک ایک ہزار سے زائد لوگ جان سے ہاتھ دھو چکے تھے۔ اگست کے اختتام تک لائبیریا میں صحت کے مراکز بے بس ہو چکے تھے جب کہ طبی عملہ متاثر مریضوں کو واپس گھروں کو بھیج رہا تھا حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ یہ لوگ اپنے علاقوں میں جا کر دوسروں کو بھی مرض لگا سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وبا سے نمٹنے کے لیے مقامی حکومتوں کو خود سے بھی وسائل استعمال کرنے چاہیئے تھے۔ ایم ایس ایف کے مطابق ایبولا کی وبا اب بھی ختم نہیں ہوئی ہے، گنی میں سال کی ابتدا میں مریضوں کی تعداد کم ہونے کے بعد اب دوبارہ بڑھ رہی ہے۔
ایم ایس ایف کے رابطہ کار ہینری گرے نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ہمیں گذشتہ سال مارچ ایبولا کے بارے میں علم ہو گیا تھا اور ہم نے اپریل میں نہ صرف عالمی ادارہ صحت بلکہ اس خطے کی مقامی حکومتوں کی توجہ بھی اس جانب مبذول کروانے کی کوشش کی تھی لیکن ہماری بات نہ سنی گئی، شاید یہی وجہ تھی کہ ایبولا اس قدر شدت اختیار کرگیا۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چین نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ہم نے یہ سمجھنے میں بہت دیر کی افریقی ممالک میں کیا ہو رہا ہے۔ ایبولا کے باعث گذشتہ ایک سال کے دوران 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر ہلاکتیں افریقی ملکوں گنی، لائبیریا اور سیرا لیون میں ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔