- پاکستان کی غزہ کے لیے 350 ٹن امداد کی ساتویں کھیپ مصر پہنچ گئی
- حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی
- کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر کراچی ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کا ہڑتال کا اعلان
- سلوواکیہ کے وزیراعظم قاتلانہ حملے میں شدید زخمی
- علی امین گنڈاپور نے لوڈشیڈنگ میں کمی کیلیے وفاق کو ڈیڈ لائن دے دی
- کراچی میں درجہ حرارت 39.9 ڈگری، دادو میں 48.5 ڈگری ریکارڈ
- پاکستان سینٹرل ایشین والی بال لیگ کے فائنل میں پہنچ گیا
- مسلح افراد نے پولیس وین پر حملہ کرکے ساتھی کو رہا کروالیا؛ 2 افسران ہلاک
- پاک فوج کے شہید میجر بابر نیازی میانوالی میں سپرد خاک
- اسرائیل کا لبنان میں کار پر ڈرون حملہ؛ حزب اللہ کے کمانڈرز شہید
- حکومت مستعفی ہو، فوج انتخابات سے دور رہے، مولانا فضل الرحمان
- اسرائیل رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر ختم کرے؛ یورپی یونین کا مطالبہ
- ملک میں کسانوں کیلئے بڑی خبر، یوریا کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پہلے پی آئی اے کی نجکاری ہوگی، ٹی وی پر براہ راست دکھائیں گے، وفاقی وزیرسرمایہ کاری
- الجزائر؛ 26 سال سے لاپتا شخص قریبی گلی سے مل گیا
- مسلم لیگ (ن) کی ایک اور سیٹ کم ہوگئی، رانا ارشد کی جیت کا نوٹیفکیشن کالعدم
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ شاعراحمد فرہاد کو کل تک ہر صورت بازیاب کرانے کا حکم
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا
- اسٹریٹجک مذاکرات؛ چین کی پاکستان کو خود مختاری اور مسئلہ کشمیر پر حمایت کی یقین دہانی
- بانی پی ٹی آئی اور دوسری طرف سے ٹکراؤ ہوتا دیکھ رہا ہوں، منظوروسان
الطاف حسین نے فضل الرحمٰن کو ثالث مان لیا، حکومت آپریشن کی نگرانی کیلیے پارلیمانی کمیٹی پر رضامند
اسلام آباد / کراچی: جے یوآئی(ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے متحدہ کے قائد الطاف حسین کو ٹیلی فون کیا ہے جس میں ایم کیو ایم کے قائدنے مولانا فضل الرحمن کوبطور ثالث قبول کر لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الطاف حسین نے مولانا فضل الرحمن کی درخواست منظور کرتے ہوئے مذاکرات کیلئے حامی بھر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کا آغاز 2روز بعد رابطہ کمیٹی سے ملاقات میں ہوگا۔ دریں اثنا مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم کے مشیر برائے قانونی امور اشتراوصاف سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نوٹیفکیشن جاری ہونے سے پہلے استعفے واپس لیے جا سکتے ہیں، ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کی قانونی ٹیم بھی موجود تھی۔
مولانا فضل الرحمن کا موقف تھا کہ ایک بار استعفے دے دیے جائیں تو واپس نہیں لیے جا سکتے، اشتر اوصاف کاموقف تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو جاتا استعفے واپس لیے جا سکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی اس موقف سے اتفاق کر لیا۔ ملاقات میں یہ بھی طے پایا کہ حکومت اسپیکر کو مشورہ دے گی نہ ہی ان کے صوابدیدی اختیارات پر اثر انداز ہوگی، استعفے مسترد یا قبول کرنا اسپیکر کا کام ہے۔ وفاقی حکومت نے کراچی میں جاری آپریشن میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی بنانے پراصولی رضامندی ظاہر کردی ہے۔
اس ضمن میں حتمی فیصلہ وزیراعظم نوازشریف ایک دوروز میں کریںگے۔ اس پیش رفت سے آگاہ سرکاری ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کوبتایا کہ وزیراعظم نوازشریف کواعتماد ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی نگرانی سے شفافیت یقینی بنانے کے علاوہ بہترنتائج برآمد ہوںگے۔ پارلیمانی پارٹیوںکے رہنماؤں کی مشاورت سے بننے والی یہ کمیٹی سندھ میں اپیکس کمیٹی کی کوآرڈی نیشن سے کام کرے گی۔ ذرائع کاکہنا تھاکہ اپیکس کمیٹی کراچی میںکی جانے والی گرفتاریوں، گرفتارافراد کی کسی بھی سیاسی گروپ یاپارٹی سے ممکنہ تعلق اوروہ الزامات جن کے تحت انھیںگرفتار کیاگیا، ان کے حوالے سے مجوزہ پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی کواعتماد میں لے گی۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اس کمیٹی کے قیام سے کسی بھی سیاسی جماعت کی شکایت دور کرنے میں مددملے گی کیونکہ حکومت کسی بھی امتیازی سلوک کے بغیرآپریشن جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔
واضح رہے کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کاقیام ایم کیوایم کی ان شرائط میںسے ایک ہے جواس نے پارلیمنٹ سے استعفے واپس لینے کے لیے پیش کی ہیں۔ دریںاثنا کراچی سے عامرخان نے اپنی رپورٹ میں بتایاہے کہ کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کے لیے حکومت نے کمیٹی بنانے کااصولی فیصلہ کرلیا ہے جس کااعلان قانونی مشاورت مکمل ہوتے ہی کردیاجائے گا،کمیٹی میں جج صاحبان، اچھی شہرت کے رٹائرڈ پولیس افسر، میڈیا اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہوں گے جو کراچی آپریشن کی نگرانی کریں گے ۔ این این آئی کیمطابق حکومت اس بات پر بھی رضامند ہے کہ الطاف حسین کی براہ راست تقریر ٹیلی کاسٹ ہو سکتی ہے اگر وہ قومی اداروں پر تنقید نہ کریں،ا لطاف حسین خود بھی اس حوالے سے انٹرویوز میں محتاط ہونے کا عہد کر رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔