- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
فضائل شبِ نزول قرآن حکیم
ارشاد ربانی ہے کہ ’’یقینا ہم نے (قرآن حکیم) کو شب قدر میں نازل فرمایا تو کیا سمجھے کہ شب قدر کیا ہے، شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس میں ہر کام کے سرانجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیلؑ) اترتے ہیں، یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک رہتی ہے۔‘‘ (سورۃ القدر)
عربی میں قدر کے معنی تقدیر، حکم، عظمت، بڑائی اور عزت کے ہیں۔ اس رات کو لیلۃالقدر کہنے کی مختلف وجوہات ہیں۔ شب قدر میں چوں کہ تمام مخلوقات کے لیے جو کچھ تقدیر ازلی میں لکھا ہے اس کا جو حصہ اس سال ماہ رمضان المبارک سے اگلے رمضان المبارک تک پیش آنے والا ہوتا ہے، وہ ان فرشتوں کے حوالے کردیا جاتا ہے اس لیے اس رات کو لیلۃالقدر کہتے ہیں۔ قدر کی رات کہنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس میں ایک بڑی قدر و منزلت والی کتاب رسول کریمؐ پر نازل فرمائی، سیدنا انسؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو رسول کریمؐ نے فرمایا ’’تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا وہ یقینا ہر قسم کی بھلائی سے محروم رہ گیا۔ ‘‘
اﷲ تعالیٰ نے شب قدر کی فضیلت کی چار وجوہات بیان فرمائی ہیں ٭ نزول قرآن ٭ ہزار ماہ سے افضل عبادت ٭ نزول ملائکہ ٭ پوری شب امن و سلامتی۔ رسول کریمؐ کا فرمان عالی شان ہے کہ ’’شب قدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو‘‘ شب قدر کا تعین نہ کرنے میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے بہتری ہے۔ اگر شب قدر کا علم باقی رکھا جاتا اور بتا دیا جاتا تو پورا رمضان المبارک سستی اور غفلت میں گزرتا اور صرف شب قدر میں عبادت کی جاتی یا جس کی شب قدر بغیر عبادت کے گزر جاتی تو وہ باقی رمضان المبارک کے ایام دکھ اور افسوس میں گزارتا۔ اسی طرح اﷲ تعالیٰ کی رحمت نے گوارا نہ کیا کہ اس عظمت والی رات کے معلوم ہونے کے بعد کوئی گناہ پر جرأت کرے کیوں کہ اس شب کے پانے پر ہزار مہینوں کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ اب انسان شب قدر کی تلاش میں ہر وقت عبادت و ریاضت میں اعتکاف کرتا ہے اور زیادہ سے زیادہ وقت اﷲ تعالیٰ کی بندگی و عبادت میں گزارتا ہے۔
بخاری شریف میں حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ رسول کریم ؐ نے فرمایا کہ ’’ جو شخص شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور اﷲ کے قرب اور اجر کی خاطر کھڑا رہا (عبادت کی غرض سے) اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوگئے۔ ‘‘
محدثین نے لکھا ہے کہ اس رات گرمی ہوتی ہے اور نہ زیادہ سردی۔ اس رات میں شہاب ثاقب نہیں ٹوٹتے، اس رات کی صبح کو سورج طشت کی طرح طلوع ہوتا ہے۔ یعنی اس کی شعاعیں نہیں ہوتیں اور اس طرح ہوتا ہے کہ سورج نہیں بل کہ جیسے کہ چودھویں کا چاند ہے۔ شیطان کے لیے روا نہیں کہ اس روز کے سورج کے ساتھ نکلے۔
رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ جو شخص شب قدر سے محروم ہوگیا، گویا پوری بھلائی سے محروم ہوگیا اور شب قدر کی خیر سے وہی محروم ہوتا ہے جو کامل محروم ہو‘‘ (ابن ماجہ)
مذکورہ حدیث پاک کے پیش نظر مسلمانوں کو چاہیے کہ اس رات غفلت نہ کریں۔ شب قدر رمضان المبارک کا نہایت ہی قیمتی تحفہ ہے۔ سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے رسول کریمؐ سے عرض کیا، یارسول اﷲ ﷺ اگر مجھے شب قدر کا پتا چل جائے تو کیا دعا مانگوں۔ حضورؐ نے فرمایا کہ ’’ یااﷲ بے شک تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے پس تو مجھے معاف فرما۔‘‘ (ابن ماجہ، ترمذی)
اہل ایمان کو اس رات میں جاگ کر نماز، تلاوت، درود شریف اور دعاؤں کا خوب اہتمام کرنا چاہیے۔ اس طرح ہر قسم کے اعمال کا ثواب حاصل ہوجائے گا۔ اﷲ تعالیٰ اہل ایمان کو ان قیمتی لمحات سے بھرپور استفادہ کرنے اور سعادتیں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔