- جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ عدم مساوات ہے، وزیراعظم
- غزہ سے متعلق احتجاج؛ جامعہ کراچی کا امریکی یونیورسٹیز کے اساتذہ و طلبہ سے اظہار یکجہتی
- مقتول قرار دی گئی بچی 3 سال بعد مل گئی، پولیس نے ملزم سے اقبال جرم بھی کرالیا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کا 15 رکنی اسکواڈ کیا ہو؟ ہرشا بھوگلے نے بتادیا
- عراق میں ہم جنس پرستی پر 15 سال قید کی سزا کا قانون منظور
- لاہور کے اسپتال میں ڈکیتی، ڈاکوؤں نے مریضوں اور عملے کو لوٹ لیا
- پی سی بی نے قومی ٹیم کے کوچز کا باقاعدہ اعلان کردیا
- وزیراعظم کی صدر اسلامی ترقیاتی بینک سے ملاقات، مختلف منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ
- عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے این آر او چاہتے ہیں جو انہیں نہیں ملے گا، عظمی بخاری
- برطانیہ؛ بچیوں کیساتھ جنسی زیادتی پر 24 ملزمان کو 346 سال قید
- خراب پرفارمنس؛ صائم، عثمان، اعظم خان کا مستقبل کیا ہوگا؟ کپتان کا بیان آگیا
- کراچی میں دیوروں کے ہاتھوں بھابھی قتل
- کراچی اور بلوچستان پولیس کو مطلوب بی ایل اے کا دہشتگرد ساتھی سمیت گرفتار
- رشتے دار کو خون دینے اسپتال آنے والا نوجوان حادثے میں جاں بحق
- امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف مظاہرین پر پولیس کا حملہ؛ متعدد طلبا زخمی
- ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں مختلف ممالک کا اظہار دلچسپی
- ایف بی آر کے گریڈ 20 تا 22 کے 36 افسروں کے تقرر و تبادلے
- پی ٹی آئی مذاکرات کے بجائے ڈیل کی درخواستیں دے رہی ہے، شرجیل میمن
- ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم
پی اے سی، ایف بی آر میں 121 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں فیڈرل بورڈآف ریونیو میں 121 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی کمیٹی کے قائم مقام چیئرمین نوید قمر کی زیرصدارت اجلاس ہوا، کمیٹی نے ایف بی آرسے اب تک ہونے والی ریکوریوں، کیسز اور وصولیوں کے حوالے سے کوتاہی برتنے والے عملہ کے خلاف کیے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
آن لائن کے مطابق نواز شریف حکومت کے پہلے سال میںانکم ٹیکس کی مد میں 121 ارب روپے کی چوری ہوئی ہے جبکہ نجی پاور کمپنیوں نے 6 ارب 35 کروڑ کاٹیکس جمع کرانے سے انکارکردیاہے اوراب یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اجلاس میں آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ایک سے زیادہ کاروبار کرنیوالوں کیلیے ضروری ہے کہ وہ اپنی آمدن اور اخراجات کومجوزہ طریقہ کار کے مطابق ظاہر کریں، 51 کیسز میں ایسا نہیں کیا گیا جس سے ٹیکس وصولیوں کی مد میں سرکاری خزانے کو 2 ارب 41 کروڑ 84لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
دوسری جانب چیئرمین ایف بی آرنے بتایا کہ 82 کروڑ 42 لاکھ روپے کے ٹیکس مقدمات پرکوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ 25 کروڑ 31 لاکھ مالیت کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیرسماعت ہیںجبکہ ایک کروڑ10لاکھ روپے کی وصولی ہونا باقی ہے۔
واضح رہے کہ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آرسمیت حکام کی جانب سے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر حکام کو پی اے سی میں تیاری کرکے آنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔