کراچی اور بلوچستان پولیس کو مطلوب بی ایل اے کا دہشتگرد ساتھی سمیت گرفتار

اسٹاف رپورٹر  اتوار 28 اپريل 2024
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

  کراچی: حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو ابتدائی تفتیش کے بعد قانونی کارروائی کے لیے لیاری پولیس کے حوالے کر دیا۔

ترجمان ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق گرفتار دہشت گرد معراج عرف ماما کالعدم بلوچ لیبریشن آرمی کے لیے ریکی کا کام کرتا تھا، ملزم حساس اداروں کی انفارمیشن بی ایل اے کو دیتا تھا، ملزم کی ریکی اور معلومات کی بنیاد پر بی ایل اے سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار بی ایل اے کے دہشت گرد نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، ملزم معراج نے سال 2017 میں بلوچستان کے شہر تربت سے گوادر مند کی طرف جانے والی فوجی جوانوں کی گاڑی کی ریکی کی جس کی بنیاد پر بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں فوجی جوان شہید ہوگئے تھے۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا تعلق بھی بی ایل اے کے دہشت گرد تنظیم مجید بریگیڈ گروپ سے تھا۔

ترجمان ڈی آئی جی اسد رضا کے مطابق ملزم نے بلوچستان ناصر آباد میں ایک اسکول میں واقع فوجی کیمپ کی ریکی کروائی تھی جس کے بعد معراج ماما نے حملہ کروا کر متعدد فوجی جوان شہید کروائے تھے، معراج ماما نے ریکی کرکے حساس ادارے کے افسر کے 4 کزنز کو بھی قتل کروایا تھا، ملزم نے رمضان المبارک میں ریکی کرکے گوادر پورٹ پر حملہ کروایا تھا، رمضان المبارک میں ہی ملزم نے پاکستان نیوی کے ایئرپورٹ پر ریکی کے بعد حملہ کروایا تھا، اس حملے کے نتیجے میں  متعدد جوان شہید ہوگئے تھے، رمضان المبارک میں نوشکی میں فوجی جوانوں پر حملہ کروا کر متعدد جوانوں کو شہید کروایا۔

ملزم کے دیگر ساتھیوں کے متعلق معلومات حاصل کر رہے ہیں جبکہ ایک اور کارروائی میں حساس ادارے نے بلوچستان کے علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث 2 ملزمان عبد الوہاب اور تماچی خان کو گرفتار کر کے ایک پستول اور ایک 12 بور ریوالور برآمد کر لی۔ گرفتار ملزمان کو قانونی کارروائی کے لیے کلاکوٹ پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔