- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
- ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دو دہشت گرد ہلاک
- موٹروے پولیس اہلکار کی بکری لے جانے کی ویڈیو وائرل، معاملہ حل ہوگیا
- بھارت؛ اترپردیش میں ٹاپ کرنے والی طالبہ شکل و صورت پر ٹرولنگ کا شکار
- نند کی شادی پر انگوٹھی اور ٹی وی دینے پر بیوی نے شوہر کو قتل کروادیا
- وزیراعظم شہباز شریف نے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کردیا
- باجوڑ میں برساتی نالے میں پھنسنے والی خاتون کے ہاں 4 بچوں کی پیدائش
دنیا کا سب سے مہنگا 57 لاکھ کا تکیہ
لندن: کہتے ہیں کہ نیند کانٹوں پر بھی آجاتی ہے لیکن بعض افراد بے خوابی کے اس قدر شکار ہیں کہ وہ اس کی کوئی بھی قیمت دینے کو تیار ہیں اور انہی کے لیے دنیا کا مہنگا ترین تکیہ بنایا گیا ہے جو آپ کو پرسکون نیند سلاسکتا ہے۔
اس تکیے کی قیمت اتنی ہے کہ اسے سن کر خود انسان کی نیند اڑجاتی ہے۔ گردن اور مہرے کے ماہر تج وان ڈر ہل نے دنیا کا سب سے مہنگا تکیہ بنایا ہے جسے وہ دولت مند لوگ استعمال کرسکتے ہیں جو نیند کے ترسے ہوئے ہیں اور اسے اتنے مہنگے داموں خرید کر پرسکون نیند سوسکیں۔
یہ تکیہ مصری کپاس، ملبیری سلک، میموری فوم اور 24 قیراط سونے کے ریشوں سے بنا ہے جب کہ اس کے چاروں کناروں پر 4 ہیرے اور اور ساڑھے 22 قیراط کا نیلم پتھر لگا ہے جو ویسے ہی بہت مہنگا ہوتا ہے تاہم اس تکیے کو ایک زیور کی شکل دے کر مزید قیمتی بنادیا گیا ہے۔
تکیے کو امیروں کی ایک علامت کے طور پر بنایا گیا ہے تاہم یہ آرڈر کے بعد ہی خریدار کی جسمانی ساخت اور نیند کی عادات کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی تیار کیا جاتا ہے۔ اسے بنانے والے ماہر کے مطابق ہر ایک کی کمر، گردن اور شانوں کا تناسب مختلف ہوتا ہے اسی طرح ہر شخص کے سونے کی عادت بھی مختلف ہوتی ہے۔ اسی بنا پر ایک تکیہ ہر ایک کے لیے مفید ثابت نہیں ہوسکتا ہے اور اسی لیے وہ ہر ایک کے جسمانی اعتبار سے تکیے بناتے ہیں۔
تکیے کے لیے سب سے پہلے تھری ڈی اسکینر سے خریدار کے جسم کا ناپ لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ایک سافٹ ویئر درست ترین تکیے کا ڈیزائن تیار کرتا ہے، خاص مشین فوم میموری مادے پر ایک روبوٹک مشین تکیے کو بناتی ہے۔ اس ساری مشقت کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہر ایک کے لیے بہترین تکیہ تیار کرنا۔ تکیے کے ساتھ لوئی وائٹن کا برانڈڈ کیس بھی دیا جارہا ہے جس میں رکھ کر اسے آپ کہیں بھی لے جاسکتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ کون اس تکیے کو خریدے گا؟ لیکن دنیا میں دولت کی نمائش کرنے والوں اور مہنگی ترین اشیا خریدنے والوں کی کوئی کمی نہیں۔ جب لوگ لاکھوں ڈالر 20 روزہ پرتعیش سفر پر خرچ کرسکتے ہیں، ایک بیلٹ کا بکل 5 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوسکتا ہے تو یہ تکیہ بھی کوئی نہ کوئی خرید ہی لے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔