- پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری آج دیے جانے کا امکان
- چیئرمین پی سی بی کا ٹیم میں ’مسائل‘ کا اعتراف
- بھابھی نے شادی والے دن دلہا کو گرفتار کرادیا
- احسان اللہ کی انجری سے متعلق رپورٹ جلد بورڈ کو وصول ہونے کا امکان
- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
- ہبل ٹیلی اسکوپ میں خرابی، ناسا نے دوربین کے تمام آپریشنز معطل کردیے
- لفٹ استعمال کرنے کے عادی افراد میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
- ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وزیرستان شاکراللہ مروت بازیاب ہوگئے، بیرسٹر سیف
- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
مرچوں میں موجود اجزا گھٹنے کی تکلیف کو ختم کرنے میں مددگار
بوسٹن: ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سرخ مرچ میں ایک ایسا جزو پایا جاتا ہے جو گٹھیا کے مرض میں مبتلا انسانوں کی تکلیف دور کرسکتا ہے۔
تحقیق کی رو سے سرخ مرچ کے پودوں سے حاصل شدہ جزو کا ایک تالیفی یا لیبارٹری میں تیارکردہ ورژن اگر انجیکشن کی صورت میں دیا جائے تو اس سے چھ ماہ تک گھٹنوں کی تکلیف اور گٹھیا کے درد کو دور رکھا جاسکتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ درد کی جگہ ٹیکے کی صورت میں داخل کی جانے والی دوا بھی تیار کرلی گئی ہے جسے دوا ساز کمپنی فائزر کے سابق چیف ایگزیکٹو جیفرے کائنڈلر کی ایک نئی کمپنی میں بنایا گیا ہے۔
ماہرین نے چلی کے پودے پر مبنی ایک مصنوعی جزو تجربہ گاہ میں بنایا ہے جو مرچوں کے جزو کیپسیسن پر مبنی ہے۔ اس کا انجیکشن دماغ تک درد کے سگنل جانے سے روکتا ہے اور مریض سکون میں رہتا ہے۔ اس دوا کا نام اس وقت سی این ٹی ایکس 4975 رکھا گیا ہے اور اسے 175 ایسے مریضوں کو دیا گیا جن کے گھٹنے میں شدید تکلیف تھی اور درد ان کے لیے ناقابلِ برداشت ہوتا جارہا تھا۔ ان میں سے بعض مریضوں کو فرضی دوا یا پلے سیبو بھی دی گئی ۔
اس کے بعد مریضوں سے حاصل شدہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جنہیں انجیکشن دیا گیا ان کے گھٹنے کے درد میں بہت کمی واقع ہوئی اور اگلے 24 ہفتے تک اس کا اثر قائم رہا۔ اس کے علاوہ گھٹنے کی سختی بھی کم ہوتی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔