- جج کی دہری شہریت پر ایم کیو ایم، ن لیگ اور آئی پی پی اراکین قومی اسمبلی کی تنقید
- مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا
- فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس، سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی
- خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق
- تاجر دوست اسکیم پر عملدرآمد کیلیے 6 بڑے شہروں کے ڈپٹی کمشنرز کو اہم مراسلہ جاری
- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
ڈاکٹر منصور نورانی
سب ممکن ہے
ماضی میں بھی اِس سے پہلے ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ ہماری ستر سالہ تاریخ ایسے معجزات سے بھری پڑی ہے۔
کیا آج حالات1971ء سے بھی بد تر ہیں؟
خان صاحب کو بقول انھیں صرف ملکی خزانہ خالی ملا تھا، جب کہ بھٹو صاحب کو تو ٹوٹا ہوا پاکستان ملا تھا۔
جس کی لاٹھی اُس کی بھینس، ایک زریں اُصول
آج ہماری نئی حکومت نے قوم کو ایک بار پھر قرضوں اور امداد کے دلدل میں ڈالتے ہوئے آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے۔
قومی تاریخ کا المیہ جس کا کوئی اختتام نہیں
ہمیں ہمارے حکمراں جوکہہ دیتے ہیں ہم بلا سوچے سمجھے اُس پر یقین اور اعتماد کر لیتے ہیں۔
خود کفالت، خود سری کو جنم دیتی ہے
امریکا نے ہمیں ہمیشہ دھوکہ دیا ہے۔ ہم نجانے پھرکیوں اُس کی باتوں میں آ جاتے ہیں۔
احتساب اور انتقام میں فرق کی ضرورت
انا اور خود داری کی سارے دعوے دوسروں کی غلامی ، کاسہ لیسی اور درویزہ گری میں بدل گئے۔
حکومت صرف ایک کام پرتوجہ دے
کاروبار حکومت چلانے کے لیے خانصاحب نے آمدنی کا سارا بوجھ عوام کے کاندھوں پر منتقل کردیا ہے۔
جھوٹ پرکھڑی عمارت کبھی پائیدار نہیں ہوتی
یہ دنیا کی کسی بھی ریاست کے خلاف ایک انتہائی قدم ہوا کرتا ہے جو کوئی حکومت برداشت نہیں کر سکتی۔
سب کچھ پلاننگ کے تحت ہورہا ہے
سیاسی اور معاشی افق پر لوگوں پر مایوسی اور نا اُمیدی کے بادل اِس طرح ہرگزچھائے ہوئے نہیں تھے جتنے آج چھائے ہوئے ہیں۔