- علحیدگی کی صورت میں دولت کیسے بچاؤں! رونالڈو کا قانونی قدم
- حکومت کی نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے پر حکمِ امتناع خارج کرنے کی درخواست
- جنوبی وزیرستان میں گرلز اسکول بم سے اڑا دیا گیا
- عالمی برادری فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت بند کروائے، سعودی عرب
- ٹی20 ورلڈکپ؛ وارم اَپ میچز کا شیڈول جاری
- 2000 سے زائد جگسا پزل اکٹھا کرنے کا ریکارڈ
- کیریبیئنز آج بھی سوئنگ کے سلطان ’وسیم اکرم‘ کے سحر میں مبتلا
- سبزی خوروں کی غذاؤں اور بہتر صحت کے درمیان تعلق کا انکشاف
- گوگل کا اینڈرائیڈ صارفین کیلئے سیکیورٹی فیچر متعارف کرانے کا اعلان
- روہت شرما پاکستانی مداح کے پیغامات پر مسرور
- کوچ بابر کو توقعات کے بوجھ سے آزاد کرائیں گے
- گرمی کی شدت میں اضافہ، وفاقی تعلیمی اداروں کے اوقات تبدیل
- ٹی20 ورلڈکپ، شعیب ملک نے ٹیم سے بلند توقعات وابستہ کرلیں
- کراچی کے علاوہ لاہور، ملتان کی ٹمبرمارکیٹ بھی احتجاجاً بند کرنیکا اعلان
- 10ماہ میں تجارتی خسارے میں 16.55 فیصد کمی ریکارڈ
- موقف پر کھڑاہوں، گردن کٹوادوں گا، پیچھے نہیں ہٹوں گا، فیصل واوڈا
- پاکستان میں زراعت، آئی ٹی میں سرمایہ کاری کے مواقع ہیں، اسحق ڈار
- پاکستان کا چین کے توانائی قرضوں کی تجدید پر غور، تجاویز تیار
- ڈیوٹی، ٹیکسز ادائیگی پر 248 موبائل ڈیوائسز ان بلاک
- دلِ مردہ دل نہیں ہے۔۔۔۔۔ !
ڈاکٹر منصور نورانی
شکرگزار ہونا چاہیے
آپ چاہتے تو بہانہ بناکر واپس آنے سے انکار بھی کرسکتے تھے، لیکن آپ نے کچھ سوچ کر ہی واپس آنے کا فیصلہ کیا ہوگا۔
بڑھکوں اور دھمکیوں سے آگے بھی کچھ ہے یا نہیں
وزیراعظم کو چاہیے کہ خوش فہمی اورخوش گمانی کے طلسم سے باہر نکل کر حقیقت کی دنیا میں اب واپس آجائیں۔
نیتوں کا فتور ہمیں کچھ کرنے نہیں دیتا
پاکستان کی تمام حکومتوں کی کج روی اورعدم دلچسپی نے اِس شہر کو شہرغریباں بنادیا ہے۔
خان صاحب قوم کا بچہ بچہ ٹیکس دیتا ہے
موبائل فون آج ایک عیاشی نہیں بلکہ ضرورت بن چکا ہے۔اس سروس پراتنا بھاری ٹیکس ہماری حکومت کیلیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
اپوزیشن کی تحریک اور اُس کی کامیابی کا دارومدار
یہ وقت ’’ ہنوز دلی دوراست‘‘ کی مانند ابھی بہت دور ہے۔
خزانے کے خالی ہونے کا واویلا اور اصل حقائق
تمام ترقیاتی کاموں پر قدغن لگائی جاچکی ہے۔ملک آگے کی بجائے اُلٹی جانب یعنی مخالف سمت چل پڑا ہے۔
رویت ہلال کا مسئلہ اور اُس کا حل
ہماری مشکل یہ ہے کہ اِن دونوں طبقات کی حوصلہ افزائی کرنے اور پیٹھ تھپکنے والے بھی ہمارے یہاں کچھ کم نہیں ہیں۔
رویت ہلال کا مسئلہ اور اُس کا حل
رمضان اور شوال کے چاند کے لیے اُس کی رویت کاخیال بھی بہت رکھاجاتا ہے
شاید کہ اُتر جائے تیرے دل میں میری بات
ہم یہ نہیں کہتے کہ ہمیشہ درست اور صحیح فیصلے ہوئے۔ ’’ نظریہ ضرورت‘‘ بھی کبھی مؤثر ہتھیار اور اُصول ہوا کرتا تھا۔