- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سال طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
- بیوی کی بے لوث خدمت، شوہر 10 سال بعد کومے سے زندگی کی طرف لوٹ آیا
- بجلی کی قیمت میں دو روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ
- کراچی : تین ڈاکو پولیس اہلکار سے بائیک چھین کر فرار، چوتھا زخمی حالت میں گرفتار
- افغانستان میں طالبان ملٹری کی گاڑی دھماکے میں تباہ؛ 6 ہلاک اور 8 زخمی
بھارت میں لوگ فنکاروں کو دھمکیاں دے کر فخرمحسوس کرتے ہیں، بھارتی ہائی کورٹ
ممبئی: بھارتی ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ملک میں فلمسازوں اور فنکاروں کو کھلے عام دھمکیاں دے کر فخر محسوس کیا جاتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس بھارتی ڈھانگرے پر مشتمل ممبئی ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ نے 2013 اور 2015 میں قتل ہونے والے دو مصنفین کے قاتلوں کی عدم گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے دیکھا ہے کہ دوسرے ممالک میں فنکاروں اور آرٹسٹوں کو دھمکیاں دی گئی ہوں۔ یہ سننے میں بہت عجیب لگتا ہے کہ ایک شخص نے فیچر فلم بنائی اور بہت سارے لوگوں نے اسے بنانے میں حصہ لیا لیکن وہ شخص اپنی فلم کو مسلسل ملنے والی دھمکیوں کے باعث لوگوں کو دکھا نہیں سکتا۔ ہمارے ملک میں ایک فیچر فلم ریلیز نہیں ہوسکتی۔ آخر ہم کہاں کھڑے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عدالتی محاذ پر ’’پدماوتی‘‘ کو پہلی کامیابی
جسٹس دھرمادھیکاری نے ریمارکس دیئے کہ فلمسازوں اور فنکاروں کو کھلے عام دھمکیاں دی جاتی ہیں اور نہ صرف اسے ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا ہے بلکہ دھمکیاں دینے والے اس پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔ کوئی شخص کھلےعام فنکاروں، آرٹسٹوں اور اداکاروں کو قتل کرنے پر انعام کا اعلان کردیتا ہے، یہاں تک کہ ریاست کے وزرائے اعلیٰ تک فلم کی ریلیز کو اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہیں۔ اسے آزادی اظہار پر ایک الگ قسم کی پابندی کہا جاسکتا ہے، یہ سب کچھ امیر لوگوں کے ساتھ ہورہا ہے تو غریبوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوتا ہوگا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پدماوتی نے ریلیز سے پہلے ہی انسانی جان کی بھینٹ لے لی
جج نے سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ بھارت میں ایسی صورتحال چاہتے ہیں جہاں لوگ اپنے خیالات کا اظہار نہ کرسکیں تو ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے، ہر شخص کو اپنی بات کہنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن جو شخص اپنی آواز اٹھاتا ہے اسے تشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے، ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہیں اور اس قسم کی حرکتوں پر فخر محسوس نہیں کرسکتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔