- 50 سے زائد افغان شہریوں کو قتل کرنے والے برطانوی فوجیوں کیخلاف تحقیقات کا آغاز
- بابراعظم کو ستارہِ امتیاز سے نواز دیا گیا، ویڈیو وائرل
- سوریا کمار نے کون سا ’’منفی ریکارڈ‘‘ اپنے نام کیا؟
- لانڈھی جیل میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور کلرک آپس میں لڑپڑے
- راہول گاندھی کو ہتک عزت کیس میں دو سال قید
- آئین واضح ہے کہ 90 دن کے اندر الیکشن ہوں گے، شیخ رشید
- بھکر میں 13سالہ بچی کیساتھ زیادتی کرنے والا شخص گرفتار
- ملتان سلطانز کے ٹیم منیجر حیدر اظہر پر ایک میچ کی پابندی عائد
- مفت آٹا تقسیم کے دوران بدنظمی کے واقعات، مزید 2 افراد جاں بحق
- کراچی ائرپورٹ پر چہرے کی شناخت کا جدید نظام فعال کردیا گیا
- بابراعظم ’’دی ہنڈریڈ ڈرافٹ‘‘ کیلئے شائقین کی پہلی چوائس بن گئے
- ریلوے لائن کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش، سلیپرز کو نقصان پہنچا
- پنجاب الیکشن ملتوی ہونے سے ملک بڑے آئینی بحران سے بچ گیا، وزیر اطلاعات
- بلند ترین مقام پر اسکیٹ بورڈ کرتب دِکھانے کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- خون میں کیفین کی زیادہ مقدار کم وزن رہنے میں مدد دے سکتی ہے
- ’آب و ہوا میں تبدیلی کا بم پھٹنے کے قریب ہے،‘ اقوامِ متحدہ
- سپریم کورٹ نے 20 فیصد رئیل اسٹیٹ انکم ٹیکس پر عبوری ریلیف دیدیا
- 23 مارچ؛ تجدیدِ عہدِ وفا کے ساتھ اپنا محاسبہ بھی کیجیے
- آئی ایم ایف قرض کیلیے شرح سود 2 فیصد بڑھانے کا امکان
- ٹیکس مسائل؛ بھارتی بورڈ کو 963کروڑ روپے کا نقصان ہوگا
مشال قتل کیس؛ عدالتی فیصلے کے خلاف دائر اپیلیں سماعت کے لیے منظور

مشال خان کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں ہجوم نے تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا فوٹو: فائل
پشاور: ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس عدالتی فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس قلندر علی خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بنچ نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت اور مشال کے بھائی ایمل خان سمیت 6 مختلف درخواست گزاروں کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جن 26 ملزمان کو بری کیا وہ بھی واقعے کے وقت وہاں پر موجود تھے۔ ان تمام افراد کی شناخت موقع پر لی گئی ویڈیوز اور فوٹیجز سے کی گئی ہے۔ اس لئے عدالت عالیہ ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کالعدم قرار دے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ بری کئے گئے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے اور اس کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کی گئی تاہم عدالت نے اہم شہادتوں کو نظر انداز کیا اور اسی وجہ سے کیس کے ان 26 ملزمان کو بری کردیا گیا حالانکہ مشال خان کو انتہائی بیدردی سے قتل کیا گیا ۔ عدالت عالیہ 2 فروری 2018 کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر بری کئے گئے ملزمان کو سزا دے۔ عدالت نے صوبائی حکومت اور مشال کے والد کی جانب سے دائر اپیلیں سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردئیے۔
واضح رہے کہ 13 اپریل 2017 کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام پر ہجوم نے مشال خان نامی طالب علم کو تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کئی ماہ سماعت کے بعد ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 25 مجرموں کو 3 سال قید جبکہ 26 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ نے مشال قتل کیس کے 25 ملزمان کی سزاؤں کو معطل کرکے ملزمان کو رہا کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔