- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- پاکستان اور آئرلینڈ کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
مشال قتل کیس؛ عدالتی فیصلے کے خلاف دائر اپیلیں سماعت کے لیے منظور
پشاور: ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس عدالتی فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس قلندر علی خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بنچ نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت اور مشال کے بھائی ایمل خان سمیت 6 مختلف درخواست گزاروں کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جن 26 ملزمان کو بری کیا وہ بھی واقعے کے وقت وہاں پر موجود تھے۔ ان تمام افراد کی شناخت موقع پر لی گئی ویڈیوز اور فوٹیجز سے کی گئی ہے۔ اس لئے عدالت عالیہ ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کالعدم قرار دے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ بری کئے گئے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے اور اس کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کی گئی تاہم عدالت نے اہم شہادتوں کو نظر انداز کیا اور اسی وجہ سے کیس کے ان 26 ملزمان کو بری کردیا گیا حالانکہ مشال خان کو انتہائی بیدردی سے قتل کیا گیا ۔ عدالت عالیہ 2 فروری 2018 کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر بری کئے گئے ملزمان کو سزا دے۔ عدالت نے صوبائی حکومت اور مشال کے والد کی جانب سے دائر اپیلیں سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردئیے۔
واضح رہے کہ 13 اپریل 2017 کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام پر ہجوم نے مشال خان نامی طالب علم کو تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کئی ماہ سماعت کے بعد ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 25 مجرموں کو 3 سال قید جبکہ 26 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ نے مشال قتل کیس کے 25 ملزمان کی سزاؤں کو معطل کرکے ملزمان کو رہا کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔