- منجمد جھیل کو اسکیٹنگ کے ذریعے روزانہ پار کرنے والی 76 سالہ خاتون
- لاپتا بھارتی نوجوان امرجیت سنگھ کا پتا چل گیا
- اپنی زندگی کے نئے آغاز کے اعلان پر بہت پرجوش ہوں، شعیب ملک
- پاناما لیکس میں شامل سابق ڈی جی پورٹ قاسم اتھارٹی کے خلاف تحقیقات شروع
- مرید کے میں مٹی کا تنازع، فائرنگ سے 3 بھائیوں سمیت 5 ہلاک
- یوٹیوب نے آمدنی میں اضافے کے لیے شدت پسند مواد پھیلایا، رپورٹ
- دماغ کی اسکیننگ سے نفسیاتی امراض کا پتا چلانا ممکن
- سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کا الزام؛ پی ٹی آئی ارکان نے شوکاز نوٹس پھاڑ دیئے
- آن لائن ٹیکسی سروس ‘ کریم‘ کے ملازمین اور صارفین کا ڈیٹا چوری
- ثانیہ مرزا اور شعیب ملک کے گھر ننھے مہمان کی آمد متوقع
- بھارتی نومسلم خاتون کے ویزا میں 6 ماہ کی توسیع
- طیبہ تشدد کیس؛ سابق جج راجا خرم اور اہلیہ ماہین کی سزا معطل
- بھارتی نائب صدر نے چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی قرارداد مسترد کردی
- چینی پروانہ سرگودھا کی ’’شمع‘‘ بیاہ کر لے گیا
- چیف جسٹس کو ٹکراؤ کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، خورشید شاہ
- علی ظفر یا میشا شفیع نہیں، جنسی ہراسانی اصل مسئلہ ہے
- پیرس اور برسلز حملے کے ملزم صالح عبد السلام کو 20 سال قید
- ایم کیوایم لندن کے ٹارگٹ کلر رئیس مما کے سنسنی خیز انکشافات
- قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ جنوبی افریقا کا شیڈول جاری
- اسلام آباد میں ایک سب انسپکٹر ایسا ہے جو آئی جی کا تبادلہ کراتا ہے، ہائیکورٹ
مشال قتل کیس؛ عدالتی فیصلے کے خلاف دائر اپیلیں سماعت کے لیے منظور

مشال خان کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں ہجوم نے تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا فوٹو: فائل
پشاور: ہائی کورٹ نے مشال قتل کیس عدالتی فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس قلندر علی خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل بنچ نے مشال قتل کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت اور مشال کے بھائی ایمل خان سمیت 6 مختلف درخواست گزاروں کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے موقف اختیار کیا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جن 26 ملزمان کو بری کیا وہ بھی واقعے کے وقت وہاں پر موجود تھے۔ ان تمام افراد کی شناخت موقع پر لی گئی ویڈیوز اور فوٹیجز سے کی گئی ہے۔ اس لئے عدالت عالیہ ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کالعدم قرار دے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ بری کئے گئے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے اور اس کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کی گئی تاہم عدالت نے اہم شہادتوں کو نظر انداز کیا اور اسی وجہ سے کیس کے ان 26 ملزمان کو بری کردیا گیا حالانکہ مشال خان کو انتہائی بیدردی سے قتل کیا گیا ۔ عدالت عالیہ 2 فروری 2018 کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر بری کئے گئے ملزمان کو سزا دے۔ عدالت نے صوبائی حکومت اور مشال کے والد کی جانب سے دائر اپیلیں سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کردئیے۔
واضح رہے کہ 13 اپریل 2017 کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام پر ہجوم نے مشال خان نامی طالب علم کو تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کئی ماہ سماعت کے بعد ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 25 مجرموں کو 3 سال قید جبکہ 26 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ نے مشال قتل کیس کے 25 ملزمان کی سزاؤں کو معطل کرکے ملزمان کو رہا کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔