- پی ٹی آئی نے 13 اگست کے جلسے کا مقام تبدیل کردیا
- پنجاب حکومت کا 25 مئی کے پرتشدد واقعات پر اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا فیصلہ
- نیو میکسیکو میں مزید مسلمانوں کے قتل کا خدشہ؛ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت
- فوج کے خلاف مہم عمران نیازی کی پارٹی نے چلائی، وزیر داخلہ
- پنجاب حکومت کے حلف لینے والے 21 وزرا کو قلم دان تفویض
- آج بھی بازار سے کم قیمت پر دالیں فراہم کررہے ہیں، یوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ
- ڈھائی کروڑ روپے کا اسمگل شدہ سامان بلوچستان سے کراچی لانے کی کوشش ناکام
- صوابی میں قبرستان سے تین نوجوانوں کی لاشیں برآمد
- غزہ؛ اسرائیل اور اسلامک جہاد کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا
- روہڑی؛ جلوس میں دم گھٹنے سے 6 عزادار جاں بحق اور درجنوں بے ہوش
- کراچی میں ڈاکو نے خاتون اسسٹنٹ کمشنر کو لوٹ لیا
- ہیلی کاپٹر حادثے پر توہین آمیز مہم کی تحقیقاتی کمیٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی افسران بھی شامل
- اے پی ایس حملے کا ماسٹرمائنڈ عمرخالد خراسانی بم دھماکے میں ہلاک
- ارشد ندیم کیلیے گولڈ میڈل جیتنے پر 50لاکھ روپے انعام
- سیلاب متاثرین کے مفت علاج کیلیے ڈاکٹرز کی ٹیم لسبیلہ پہنچ گئی
- کراچی؛ نجی سکیورٹی گارڈ کے بہیمانہ تشدد سے خاتون بیہوش، وڈیو وائرل
- مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کا محرم کے جلوس پر تشدد، نوجوان پرگاڑی چڑھا دی
- بارش دورہ نیدرلینڈز کیلیے تیاریوں کی دشمن بن گئی
- ایشیا کپ؛ اسکواڈز کی نقاب کشائی کیلیے مزید مہلت مل گئی
- ریلوے کا گریڈ 20 کا افسر کروڑوں روپے کے فراڈ پر گرفتار
الطاف حسین کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی، برطانوی پولیس

تقریر کا ترجمہ کرارہے ہیں، ترجمان،الطاف حسین نے کہا کہ بیان کو غلط لیا گیا، برطانوی ہائی کمشنر فوٹو: فائل
اسلام آ باد: اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کے بیان کے بعد لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی متنازع تقریر کے بارے میں شواہد اکھٹے کرنیکا کام شروع کردیا ہے۔
فی الحال الطاف حسین کے خلاف کوئی تحقیقات نہیں ہورہی، شکایات موصول ہوئی ہیں۔ لندن میں میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان جیمزہیوم نے بی بی سی اردو سروس کو بتایا کہ الطاف حسین کی تقریر کا، جس پر انھیں برطانیہ اور پاکستان سے ان گنت شکایات موصول ہوئی تھیں، ترجمہ کرایا جارہا ہے۔ ترجمان کے مطابق انھیں الطاف حسین کی تقریر جے بارے میں سیکڑوں شکایات موصول ہوئی تھیں جن پر اب کارروائی کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پولیس ترجمان سے جب یہ پوچھا گیا کہ اس ضمن میں کس قانون کے تحت کارروائی کی جارہی ہے؟، تو انھوں نے کہا کہ ایک مرتبہ تقریر کا ترجمہ حاصل کرلیا جائے اور اس کا جائزہ لے لیا جائے تو پھر اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔
اس سوال پر کہ کیا پولیس کسی سے پوچھ گچھ بھی کرسکتی ہے؟ تو انھوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ ترجمے کی روشنی میں ہی کیا جائے گا۔اس سے قبل پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے کہا تھا کہ وہ انتخابات کے بعد الطاف حسین کے بیان سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ الطاف حسین کی حوالگی سے متعلق سوال پر ایڈم تھامسن کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ملزمان کی حوالگی کے تمام مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہیں۔ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہ ہونے سے حوالگی ناممکن نہیں تاہم بہت مشکل ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کے علم کے مطابق الطاف حسین نے کہا ہے کہ انھوں نے اس قسم کا بیان نہیں دیا اور انھیں کسی اور معنی میں لیا گیا۔
ایڈم تھامسن کے مطابق تشدد کو بھڑکانے اور نفرت پھیلانے کے حوالے سے برطانیہ کے قوانین انتہائی سخت ہیں۔ برطانیہ میں پولیس حکومت سے پوری طرح آزاد ہے اور یہ پولیس کا کام ہے کہ وہ تشدد کو بھڑکانے یا نفرت کو ہوا دینے کے الزامات کی تحقیقات کرے اور اپنی رائے دے کہ آیا وہ کامیابی سے عدالتی پیروی کرسکتے ہیں یا نہیں؟۔ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ابھی اس بارے میں پولیس نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کا ممکنہ رد عمل کیا ہو سکتا ہے تو انھوں نے اس کی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اس بارے میں آپ آئندہ 24گھنٹوں میں رابطہ کریں۔ پولیس ترجمان نے یہ بتانے سے بھی انکار کیا کہ انھیں کتنی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
الطاف حسین کی اس تقریر کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے لندن میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔ سوشل میڈیا پر بھی لوگ الطاف حسین کی تقریر کے خلاف اپنے غم و غصے کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں۔ فیس بک پر ایک پٹیشن پر بھی دستخط کرنے کی مہم جاری ہے جس کو برطانوی دارالعوم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ دریں اثنا میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایڈم تھامسن نے کہا کہ انتخابات میں یورپی یونین کے مبصروں کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہیں،انتخابات کے ذریعے شہریوں نے حکومتوں کا احتساب کیا ہے۔ پاکستان میں حالیہ انتخابات تاریخ کے سب سے بہتر انتخابات تھے، دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔