- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
صوبوں کا سیلز ٹیکس اضافے سے متعلق اعتماد میں لینے کا مطالبہ
اسلام آباد: صوبوں نے وفاق کوآئندہ مالی سال 2013-14کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس کی معیاری شرح 16فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کے حوالے سے اعتماد میں لینے اور ڈبل ٹیکسیشن ختم کرنے کیلیے اگلے بجٹ میں وفاق کی طرف سے سروسز پر عائد کردہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنیکا مطالبہ کردیا ہے۔
اس ضمن مین سندھ ریونیو بورڈ اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کی طرف سے ایف بی آر کو لیٹر لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے انکے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایف بی آر اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس کی معیاری شرح ایک فیصد اضافے کے ساتھ 17 فیصد کرنیکی تجویز کا جائزہ لے رہا ہے لیکن ابھی تک ایف بی آر نے اس حوالے سے صوبوں کے ساتھ کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی ہے چونکہ سندھ اور پنجاب نے اپنے اپنے ریونیو کلیکشن کے ادارے قائم کررکھے ہیں اور سروسز پر سیلز ٹیکس وہ خود وصول کررہے ہیں اگر وفاق کی طرف سے صوبوں کو اعتماد میں لیے بغیر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھائی جاتی ہے تو اس سے ملک میں سیلز ٹیکس کی دو شرحیں رائج ہوجائیں گی جس سے مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اس لیے اگر وفاق سیلز ٹیکس کی معیاری شرح بڑھانا چاہتا ہے تو اس کیلیے صوبوں بھی آن بورڈ لیا جائے اور ان سے مشاورت کی جائے تاکہ ملک بھر میں سیلز ٹیکس کی یکساں شرح کے نفاذ کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس کے علاوہ صوبوں کی طرف سے وفاق سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگلے بجٹ میں وفاق کی طرف سے سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی موڈ میں عائد کردہ سیلز ٹیکس بھی ختم کیا جائے کیونکہ آئینی ترمیم کے تحت سروسز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور اکٹھا کرنے کااختیار صوبوں کو منتقل ہوچکا ہے اور ملک کے 2صوبے یہ ٹیکس اکٹھا بھی کررہے ہیں مگر وفاق کی طرف سے اس حوالے سے آئین میں ترامیم نہ کرنے کی وجہ سے ابھی بھی متعدد سروس فراہم کرنے والے ادارے اور کمپنیاں غلطی سے ایف بی آر کو ایف ای ڈی موڈ میں سیلز ٹیکس جمع کروارہی ہیں جس سے پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے سیلز ٹیکس کی معیاری شرح بڑھانے کی تجویز کی مخالفت کردی ہے اس لیے قوی امکان ہے کہ اگلے بجٹ میں سیلز ٹیکس کی معیاری شرح 16 فیصد ہی برقرار رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔