- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
پہاڑی گوریلا کے تحفظ کے ضمن میں اہم خوشخبری
اسکندریہ: دنیا بھر میں تیزی سے معدوم ہونے والے جانوروں کو بچانے والے ماہرین نے ایک خبر پر سکون کا سانس لیا ہے جس کے تحت پہاڑی گوریلوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
2008 میں گوریلوں کی تعداد 600 تھی جو اب بڑھ کر 1000 تک ہوچکی ہے۔ فطرت کے اس اہم اور حیرت انگیز جاندار کا شکار کیا جارہا تھا اور اس کا قدرتی مسکن سکڑ رہا تھا۔ اسی بنا پر بین الاقوامی ماہرین نے گوریلا گارڈز اور ڈاکٹروں کا گشت بڑھایا، شکار پر پابندیاں عائد کیں اور ان کے ماحول کو بچانے کی کوشش کی جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
تیزی سے ناپید ہوتے ہوئے جانوروں پر بنائی جانے والی سرخ فہرست (red list of endangered species) پر نظرثانی کے بعد دو بڑی وھیل کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جن کے شکار پر سخت پابندی عائد کی جاچکی ہے جس کے بعد مغربی سرمئی وھیل اور فِن وھیل کی تعداد بڑھی ہے۔
مصر میں منعقدہ عالمی حیاتیاتی تنوع پر ہونے والی کانفرنس میں انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر(آئی یو سی این) کے سربراہ انگر اینڈرسن نے بتایا کہ گوریلا اور وھیل کی خبریں جانوروں کے تحفظ کی کوششوں کی افادیت ثابت کرتی ہیں۔
اس وقت گوریلے صرف تین ممالک میں موجود ہیں جن میں کانگو، روانڈا اور یوگینڈا شامل ہیں۔ تاہم شکار، خانہ جنگی اور فسادات اور انسانوں سے لگنے والے امراض ان کی بقا کےلیے اب بھی ایک خطرہ ہیں۔ البتہ ایک اور قسم کے بوزنے ’گریٹ ایپ‘ کی تعداد خاطر خواہ نہیں بڑھ سکی اور یوں وہ اب بھی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
اس موقع پر آئی یو سی این میں بوزنوں (پرائمیٹ) کے ماہر ڈاکٹر لز ولیم سن نے کہا کہ اگرچہ رقم جمع کرنے کےلیے گوریلا سیاحت کی اجازت ہے لیکن اس کی رہنما ہدایات پر سختی سے عمل کرنا ہوگا اور انسانوں کو گوریلا سے دور رکھنا ضروری ہے تاکہ کوئی انسانی بیماری انہیں متاثر نہ کرسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔