چین کے ’آسیب زدہ شہر‘ میں ہزاروں فلیٹس اور مکانات خالی

ویب ڈیسک  اتوار 18 نومبر 2018
برسوں سے ویران ہزاروں فلیٹس مکینوں کے منتظر ہیں۔ فوٹو : فائل

برسوں سے ویران ہزاروں فلیٹس مکینوں کے منتظر ہیں۔ فوٹو : فائل

بیجنگ: چین شاید وہ واحد ملک ہے جہاں 20 فیصد مکانات مکینوں کے انتظار میں برسوں سے خالی ہیں اور اب ایسے علاقوں کو آسیب زدہ شہر کہا جانے لگا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دنیا کے 10 مہنگے ترین شہروں میں چین کے 7 شہر شامل ہیں، مہنگے ہونے کے باعث چین کے 20 فیصد مکانات ہر قسم کی سہولیات سے آراستہ ہونے کے باوجود سالہا سال سے خالی پڑے ہیں۔

چین کے مکینوں سے خالی ہونے والی ایسی آبادیوں کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی ہے، دنیا بھر میں ایسے علاقوں کو ’آسیب زدہ شہر‘ کے طور پر جانا جاتا ہے اور ایسے علاقے اب سیاحت کا مرکز بھی بن گئے ہیں۔ یہاں دنیا بھر سے سیاح تو آتے ہیں لیکن مقامی لوگ رہائش اختیار کرنے پر راضی نہیں۔

سیاحت کا گڑھ بن جانے والے یہ علاقے ملک کے اعلیٰ حکام کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔ ایک آزادانہ تحقیق کے مطابق ملک بھر میں 20 فیصد سے زیادہ گھروں میں کوئی نہیں رہتا۔

ٹیکساس یونیورسٹی کے پروفیسر گین لی نے مقامی محققین کی مدد سے چین میں گھروں کا سروے کیا، سروے سے پتا چلا کہ پراپرٹی کے شعبے میں زیادہ منافع کی لالچ میں بے دریغ کی گئی سرمایہ کاری سے مکانات کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہوگئیں۔

یہ مکانات زیادہ تر اُن لوگوں کے ہیں جو پہلے ہی اپنا گھر رکھتے ہیں اور اب یہ مکانات کوئی بھی خریدنے پر تیار نہیں اس لیے ہزاروں لگژری فلیٹس کے سیکڑوں پروجیکٹس ویران پڑے ہیں کیوں کہ مکانات کی خرید و فروخت میں 20 سے 48 فیصد تک کمی آ گئی ہے۔

چین کی حکومت ہاتھ سے نکلتی صورت حال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، آسیب زدہ شہروں کو دیکھ کر چین کے صدر شی جن پنگ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ’ گھر رہنے کے لیے ہوتے ہیں، قیاس آرائیاں کرنے کے لیے نہیں‘۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔