- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، صدر مملکت
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
چین کے ’آسیب زدہ شہر‘ میں ہزاروں فلیٹس اور مکانات خالی
بیجنگ: چین شاید وہ واحد ملک ہے جہاں 20 فیصد مکانات مکینوں کے انتظار میں برسوں سے خالی ہیں اور اب ایسے علاقوں کو آسیب زدہ شہر کہا جانے لگا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دنیا کے 10 مہنگے ترین شہروں میں چین کے 7 شہر شامل ہیں، مہنگے ہونے کے باعث چین کے 20 فیصد مکانات ہر قسم کی سہولیات سے آراستہ ہونے کے باوجود سالہا سال سے خالی پڑے ہیں۔
چین کے مکینوں سے خالی ہونے والی ایسی آبادیوں کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی ہے، دنیا بھر میں ایسے علاقوں کو ’آسیب زدہ شہر‘ کے طور پر جانا جاتا ہے اور ایسے علاقے اب سیاحت کا مرکز بھی بن گئے ہیں۔ یہاں دنیا بھر سے سیاح تو آتے ہیں لیکن مقامی لوگ رہائش اختیار کرنے پر راضی نہیں۔
سیاحت کا گڑھ بن جانے والے یہ علاقے ملک کے اعلیٰ حکام کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔ ایک آزادانہ تحقیق کے مطابق ملک بھر میں 20 فیصد سے زیادہ گھروں میں کوئی نہیں رہتا۔
ٹیکساس یونیورسٹی کے پروفیسر گین لی نے مقامی محققین کی مدد سے چین میں گھروں کا سروے کیا، سروے سے پتا چلا کہ پراپرٹی کے شعبے میں زیادہ منافع کی لالچ میں بے دریغ کی گئی سرمایہ کاری سے مکانات کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہوگئیں۔
یہ مکانات زیادہ تر اُن لوگوں کے ہیں جو پہلے ہی اپنا گھر رکھتے ہیں اور اب یہ مکانات کوئی بھی خریدنے پر تیار نہیں اس لیے ہزاروں لگژری فلیٹس کے سیکڑوں پروجیکٹس ویران پڑے ہیں کیوں کہ مکانات کی خرید و فروخت میں 20 سے 48 فیصد تک کمی آ گئی ہے۔
چین کی حکومت ہاتھ سے نکلتی صورت حال پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، آسیب زدہ شہروں کو دیکھ کر چین کے صدر شی جن پنگ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ’ گھر رہنے کے لیے ہوتے ہیں، قیاس آرائیاں کرنے کے لیے نہیں‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔