- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
سوشل میڈیا کا بے جا استعمال غلط فیصلوں کی وجہ بن سکتا ہے
مشی گن: ماہرین نےانکشاف کیا ہےکہ فیس بک، ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا کا حد سے زائد استعمال لوگوں میں غلط اور بسا اوقات پرخطر فیصلوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
جرنل آف بیہیویئر ایڈکشنس میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے یہ اپنی نوعیت کا پہلا مطالعہ ہے جس میں سوشل میڈیا اور غلط فیصلوں کے درمیان تعلق واضح کیا گیا ہے۔ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات ڈار میشی اور ان کے ساتھیوں نے یہ سروے کیا ہے۔
مطالعے میں 71 افراد شرہل پوئے جس میں فیس بک پر زیادہ وقت دینے والے افراد سے طویل سوالنامہ پر کرایا گیا۔ اس میں ان کے کام اور انہیں مکمل نہ کرنے کے احساسات کا جائزہ لیاگیا۔ ایک سوال میں فیس بک کے استعمال اور تعلیم یا ملازمت پر اس کے اثرات کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔
ماہرین نے شرکا کو ایک کھیل میں شامل کیا جسے ’ آئیووا گیمبلِنگ ٹاسک‘ کہا جاتا ہے اور ماہرین اسے فیصلہ سازی کے لیے نفسیات میں عام استعمال کرتے ہیں۔ اس میں شرکا تاش کی گڈیوں کو دیکھتے ہوئے بہترین فیصلہ کرتے ہیں۔ ڈار نے بتایا کہ جو لوگ سوشل میڈیا کا جتنا زیادہ استعمال کررہے تھے اس گیم میں انہوں نے غیرمعمولی غلط فیصلے کیے جبکہ دیگر شرکا نے درست اور قدرے بہتر فیصلے کئے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ منشیات استعمال کرنے والوں سے بھی اسی قسم کے فیصلے ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوکین، افیم اور دیگر نشہ آور اشیا کے عادی آئیووا گیمبلنگ ٹاسک میں اسی قسم کے فیصلے دکھا چکے ہیں۔ یعنی سوشل میڈیا کا بے جا استعمال کرنے والوں کا فیصلہ سازی پر اثر عین منشیات کے عادی افراد کی طرح ہی ہوتا ہے۔
میشی کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا کے بہت سے فوائد ہیں لیکن جب اس کی عادت پڑجائے تو اس سے انسان پر بہت مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسی بنا پر ہم سوشل میڈیا کے مسلسل استعمال کو ایک لت سے تعبیر کررہے ہیں۔
اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بے تحاشہ وقت گزارنا ایک خطرناک عمل ہے جس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔