- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
بنگلا دیش؛ جنسی ہراسانی میں ملوث ہیڈ ماسٹر کیخلاف طالبہ کو زندہ جلانے کا مقدمہ
ڈھاکا: بنگلا دیش میں جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرانے والی 19 سالہ طالبہ کو زندہ جلانے کا مقدمہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق دو ہفتے قبل اسکول کی طالبہ نصرت جہاں رفیع نے اپنے ہیڈ ماسٹر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کرایا تھا، پولیس نے لڑکی سے ہمدردی اور اہل خانہ سے تعاون کرنے کے بجائے لڑکی کا ویڈیو بیان لیا، ویڈیو بیان کے دوران لڑکی بار بار اپنا چہرہ چھپاتی رہی جب کہ پولیس انسپکٹر یہی کہتا رہا کہ کچھ نہیں ہوا ایسا تو ہوتا رہتا ہے۔
19 سالہ طالبہ کا یہ ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس کے بعد لڑکی کو ہیڈ ماسٹر کے حامیوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے لگیں اور طالبہ کو اسکول آنے سے روک دیا گیا تاہم 11 روز بعد نصرت جہاں سالانہ امتحان دینے اپنے بھائی کے ساتھ اسکول پہنچی۔ انتظامیہ نے بھائی کو باہر ہی روک دیا اور لڑکی کو اندر جانے کی اجازت دے دی گئی جہاں اسے دھوکے سے اسکول کی چھت پر بلایا گیا اور برقع پوش لڑکوں نے مقدمہ واپس نہ لینے کی پاداش میں پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
نصرت کے بھائی نے دم توڑتی بہن کا ایمبولینس میں ہی ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا جس میں لڑکی نے کہا کہ جنسی ہراسانی کیخلاف آخری سانس تک لڑوں گی۔ نصرت کا جسم 80 فیصد تک جھلس گیا تھا اور وہ جانبر نہ ہوسکی جس پر پولیس نے 17 افراد کو حراست میں لیا جن میں سے ایک نے ہیڈ ماسٹر کے کہنے پر طالبہ کو آگ لگانے کا جرم تسلیم بھی کرلیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔