- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
بنگلا دیش؛ جنسی ہراسانی میں ملوث ہیڈ ماسٹر کیخلاف طالبہ کو زندہ جلانے کا مقدمہ
ڈھاکا: بنگلا دیش میں جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرانے والی 19 سالہ طالبہ کو زندہ جلانے کا مقدمہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق دو ہفتے قبل اسکول کی طالبہ نصرت جہاں رفیع نے اپنے ہیڈ ماسٹر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کرایا تھا، پولیس نے لڑکی سے ہمدردی اور اہل خانہ سے تعاون کرنے کے بجائے لڑکی کا ویڈیو بیان لیا، ویڈیو بیان کے دوران لڑکی بار بار اپنا چہرہ چھپاتی رہی جب کہ پولیس انسپکٹر یہی کہتا رہا کہ کچھ نہیں ہوا ایسا تو ہوتا رہتا ہے۔
19 سالہ طالبہ کا یہ ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس کے بعد لڑکی کو ہیڈ ماسٹر کے حامیوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے لگیں اور طالبہ کو اسکول آنے سے روک دیا گیا تاہم 11 روز بعد نصرت جہاں سالانہ امتحان دینے اپنے بھائی کے ساتھ اسکول پہنچی۔ انتظامیہ نے بھائی کو باہر ہی روک دیا اور لڑکی کو اندر جانے کی اجازت دے دی گئی جہاں اسے دھوکے سے اسکول کی چھت پر بلایا گیا اور برقع پوش لڑکوں نے مقدمہ واپس نہ لینے کی پاداش میں پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
نصرت کے بھائی نے دم توڑتی بہن کا ایمبولینس میں ہی ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا جس میں لڑکی نے کہا کہ جنسی ہراسانی کیخلاف آخری سانس تک لڑوں گی۔ نصرت کا جسم 80 فیصد تک جھلس گیا تھا اور وہ جانبر نہ ہوسکی جس پر پولیس نے 17 افراد کو حراست میں لیا جن میں سے ایک نے ہیڈ ماسٹر کے کہنے پر طالبہ کو آگ لگانے کا جرم تسلیم بھی کرلیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔