- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
برطانوی پارلیمنٹ میں ایک سال کے دوران 3 لاکھ بار فحش ویب سائٹس سرچ کی گئیں
لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں ملازمین اور ارکان کی جانب سے گزشتہ برس 3 لاکھ مرتبہ فحش ویب سائٹس سرچ کی گئیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے یہ اعداد و شمار مقامی اخبار ’ہفنگٹن پوسٹ ‘ کی درخواست پر معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت جاری کئے ہیں۔ ان اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس فروری میں صرف 15 مرتبہ فحش ویب سائٹ کو سرچ کیا گیا جبکہ نومبر میں ایک لاکھ چودہ ہزار مرتبہ یہ کوشش کی گئی۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان ویب سائٹس پر جانے والوں میں کتنے ارکان پارلیمنٹ تھے کیونکہ برطانوی پارلیمان میں 5 ہزار کے قریب ملازمین بھی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔
رپورٹ کے سامنے آنے پر برطانوی ایوان زیریں جسے دارالعوام کہا جاتا ہے کہ ترجمان نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ تمام کوششیں جان بوجھ کر نہیں کی گئیں، ان میں تیسرے فریق کے سافٹ وئیر کی جانب سے کی جانے والی مبالغہ آرائی بھی ہو سکتی ہے اور کچھ ویب سائٹس تو خودبخود بھی سامنے آ جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے 2ماہ قبل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو گھریلو صارفین تک فحش ویب سائٹ کی رسائی بند کر دینے کی اپیل کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔