- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
بھارتی طلبا اوراساتذہ کا کشمیرمیں کرفیو ختم کرنے کیلئے مودی سرکارکوخط
نئی دہلی: بھارت بھر سے طلبا اور اساتذہ نے کشمیریوں پر تشدد کے خلاف مودی سرکار کو خط لکھ دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد لاک ڈاؤن کو تقریباً دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے اور مظلوم کشمیریوں کا مسلسل دو ماہ سے دنیا سے رابطہ ٹوٹا ہوا ہے لیکن مودی سرکار ہے کہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ اب تو غیر انسانی کرفیو کے خلاف بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
بھارت کی مختلف ریاستوں اور ٹیکنالوجی تعلیمی اداروں سے وابستہ تقریباً 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ وادی میں بھارتی تشدد کو بند اور سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے جبکہ غیر انسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
خط میں کہا گیا کہ تقریباً 80 لاکھ کشمیری دو ماہ سے لاک ڈاؤن کا شکار ہیں اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، موبائل فون اورانٹرنیٹ سروس بھی بند ہے اور وادی سے کوئی خبر باہر نکلنے کی اجازت نہیں، بھارتی میڈیا بھی مودی حکومت کے بیان کو دہراتا ہے، دوسری طرف بین الاقوامی میڈیا نے وادی میں ہونے والے احتجاج، مظاہروں اور تشدد کو ریکارڈ کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں، لوگوں کو دی جانے والی اذیتوں اور نام نہاد انکاؤنٹرز( جعلی مقابلوں) کی بھی تحقیقات کی جائیں۔
خط میں مقبوضہ کشمیر کی مرکزی قیادت کی گرفتاریوں، ادویات کی قلت، کشمیری طلبا پر ہونے والے حملوں اور تشدد کو اجاگر کیاگیا ہے، جب کہ بھارتی حکومت کی ’’معمول کی صورتحال‘‘ کی جھوٹی خبروں کا بھی ذکر ہے۔
بھارتی طلبا و اساتذہ نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں سب صحیح ہے دکھانے کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل سروس چھین لی ہے جو ہمارے معاشرے کے لیے نہایت بدنما داغ ہے، اس طرح کا اقدام جمہوریت میں ناقابل قبول ہے۔
خط میں مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والی طلبا تنظیموں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں پابندیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے وادی میں مواصلاتی نظام اور موبائل سروس کو فوری بحال کرنے، سیاسی قیادت کو رہاکرنے اور تنازعات کو حل کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر انسانی کرفیو کو 67 روز ہوگئے۔ قابض بھارتی افواج کا نہتے کشمیریوں پر بدترین تشدد اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ جب کہ غذائی بحران کے باعث کشمیری فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے اور ادویات کی قلت کے نتیجے میں مریض موت کے منہ میں جانے لگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔