اٹلی کا قصبہ جہاں گوگل میپس استعمال کرنا منع ہے!

ویب ڈیسک  منگل 22 اکتوبر 2019
گوگل میپس پر انحصار کرنے والے سیکڑوں سیاح بھٹک گئے اور مشکلات میں پھنس گئے۔ (فوٹو: فائل)

گوگل میپس پر انحصار کرنے والے سیکڑوں سیاح بھٹک گئے اور مشکلات میں پھنس گئے۔ (فوٹو: فائل)

روم: خبر شروع کرنے سے پہلے دو منٹ کی خاموشی… اُن کےلیے جنہیں محلے میں پرچون کی دکان پر بھی جانا ہو تو گوگل میپس کی ’’رہنمائی‘‘ میں خوشی خوشی آدھے شہر کا چکر لگا لیتے ہیں۔ اس جدید ’’مشینی خضر‘‘ کی ان ہی غلطیوں سے تنگ آکر اٹلی کے ایک پرفضا قصبے ’باؤنیے‘ میں سیاحوں کو گوگل میپس استعمال کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔

باؤنیے کا قصبہ اٹلی کے جزیرے سارڈینیا میں پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے جس میں ایک طرف خوبصورت ساحل ہے۔ یہاں کی خوبصورتی ہی ہر سال لاکھوں سیاحوں کو یہاں کھینچ لاتی ہے لیکن گوگل میپس کی مقبولیت بڑھنے کے بعد سے سیاحوں کی گمشدگی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

وجہ یہ ہوئی کہ آبادی سے دور، پرفضا مقامات کی تلاش میں سیاحوں کی بڑی تعداد نے گوگل میپس کا استعمال شروع کردیا لیکن کئی بار اس ایپ نے انہیں غلط راستہ بتایا، جس کے نتیجے میں وہ کسی نامعلوم مقام پر پہنچ کر پھنس گئے۔

باؤنیے کے میئر سالواتور کوریاس نے بتایا کہ پچھلے ایک سال میں امدادی کارروائیاں کرنے والی مختلف سرکاری ٹیموں کو 144 مرتبہ مدد کی کالز موصول ہوئیں جو ایسے سیاحوں کی جانب سے کی تھیں جو باؤنیے کے گرد و نواح میں ’’پوشیدہ ساحلوں‘‘ تک پہنچنے کےلیے گوگل میپس کا استعمال کررہے تھے لیکن بھٹک کر کسی ایسی دشوار گزار جگہ پہنچ کر پھنس گئے جہاں سے خود نکلنا ان کےلیے ممکن نہ تھا۔

اگرچہ باؤنیے کے حکام گوگل والوں سے یہ خرابی دور کرنے کی درخواست کرچکے ہیں لیکن اب تک گوگل کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

سیاحوں کو گوگل میپس کی اس گمراہی سے بچانے کےلیے اب اس قصبے کے آس پاس کئی جگہوں پر بورڈ لگا دیئے گئے ہیں جن پر گوگل میپس استعمال نہ کرنے کا واضح اعلان لکھا ہے تاکہ وہاں سے گزرنے والے ہوشیار ہوجائیں گوگل پر دستیاب نقشے کی گمراہ کن نقشے بازیوں کے باعث بھٹک کر کہیں کے کہیں اور نہ پہنچ جائیں۔

اس کے برعکس، یہاں آنے والے اجنبیوں بالخصوص سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس علاقے کی خوبصورتی کو کھنگالنے کےلیے کاغذ پر چھپے ہوئے روایتی نقشے استعمال کریں یا اپنے ساتھ کوئی مقامی گائیڈ رکھ لیں تو ان کی بہت مہربانی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔