- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
- طارق بگٹی کی صدر پی ایچ ایف تعیناتی کی تصدیق
- وزیراعظم کا کسانوں سے گندم کی فوری خریداری کا حکم
- کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
- پنجاب اور لاہور کے بیشتر اضلاع میں آج تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
- امریکا کی طرح پاکستانی یونیورسٹیز میں بھی غزہ مہم کا اعلان
- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- ہماری جوڈیشری میں بھی کالے دھبے موجود ہیں، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں احتجاج
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
ایران میں طیارے کی تباہی کی وجہ کوئی حملہ بھی ہوسکتا ہے، یوکرینی حکام
کیف: یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ ایرانی حدود میں ان کے مسافر بردار طیارے کی تباہی کے بعد تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے جس میں کسی حملے اور میزائل سے نشانہ بنائے جانے کے امکانات بھی شامل ہیں۔
بدھ کے روز یوکرین کا مسافر بردار بوئنگ 737 جیسے ہی تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑا تو کچھ منٹوں بعد اس کا رابطہ منقطع ہوگیا اور حیرت انگیز طور پر طیارے کے عملے نے مدد کا کوئی پیغام نہیں بھیجا۔ اس حادثے میں عملےکے افراد سمیت 176 مسافر لقمہ اجل بنے تھے۔ یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے جس کا آغاز عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر جان لیوا حملے کے بعد ہوا ہے۔
واضح رہے کہ طیارے کی پرواز سے چند گھنٹوں قبل ایران نے عراق میں قائم امریکی فوجی اڈوں پر درجنوں میزائل داغے تھے تاہم یوکرینی حکام کے مطابق یہ ان کا بہترین طیارہ تھا، جس کا عملہ سب سے مستعد تھا اور اچانک طیارے کا تباہ ہوجانا کسی معمے سے کم نہیں۔
ایرانی حکام کے ابتدائی بیان کے مطابق طیارے کے انجن میں آگ لگی تھی جس کے بعد وہ زمین پر گرا تاہم یوکرینی صدر وولودمیر زیلنکسی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہمیں تمام ممکنہ وجوہات پر تفتیش کرنی چاہیے جب کہ انہوں نے تمام حکام کو فوری تحقیقات کا حکم بھی دیا۔
دوسری جانب اردن کے ایک اخبار ’الحدث‘ کی ویب سائٹ نے یہ خبردی تھی کہ ایرانی فضائیہ کا کوئی میزائل غلطی سے طیارے کولگا جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔ اس کے جواب میں ایرانی افواج کے ترجمان جنرل ابولفضل شاکرچی نے ان تمام باتوں کو لغو اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ایران کے خلاف ’نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا۔
طیارے میں سوار 63 افراد کا تعلق کینیڈا سے تھا اور کینیڈا نےیوکرینی حکام سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اسی دباؤ کے نتیجے میں یوکرین کے ماہرین کا ایک وفد فوری طور پر ایران بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ پورے واقعے کی چھان بین کی جاسکے۔
دوسری جانب طیارے کے بلیک باکس مل چکے ہیں لیکن یورپی ماہرین کا خیال ہے کہ بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی ایران کے پاس موجود نہیں جو اس وقت امریکا، برطانیہ اور فرانس جیسے چند ممالک ہی کے پاس ہے۔
فضائی حادثوں کے ایک ماہر ٹوڈ کرٹس نے کہا کہ طیارہ زمین پر گرنے سے قبل ہی کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوا تھا جس کا مطلب ہے کہ اسے زمین سے کسی میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔