ایران میں طیارے کی تباہی کی وجہ کوئی حملہ بھی ہوسکتا ہے، یوکرینی حکام

ویب ڈیسک  جمعرات 9 جنوری 2020
طیارہ حادثے میں دہشت گردی اور میزائل حملے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔ یوکراین فوٹو: فائل

طیارہ حادثے میں دہشت گردی اور میزائل حملے کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔ یوکراین فوٹو: فائل

کیف: یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ ایرانی حدود میں ان کے مسافر بردار طیارے کی تباہی کے بعد تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے جس میں کسی حملے اور میزائل سے نشانہ بنائے جانے کے امکانات بھی شامل ہیں۔

بدھ کے روز یوکرین کا مسافر بردار بوئنگ 737 جیسے ہی تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑا تو کچھ منٹوں بعد اس کا رابطہ منقطع ہوگیا اور حیرت انگیز طور پر طیارے کے عملے نے مدد کا کوئی پیغام نہیں بھیجا۔ اس حادثے میں عملےکے افراد سمیت 176 مسافر لقمہ اجل بنے تھے۔ یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے جس کا آغاز عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر جان لیوا حملے کے بعد ہوا ہے۔

واضح رہے کہ طیارے کی پرواز سے چند گھنٹوں قبل ایران نے عراق میں قائم امریکی فوجی اڈوں پر درجنوں میزائل داغے تھے تاہم یوکرینی حکام کے مطابق یہ ان کا بہترین طیارہ تھا، جس کا عملہ سب سے مستعد تھا اور اچانک طیارے کا تباہ ہوجانا کسی معمے سے کم نہیں۔

ایرانی حکام کے ابتدائی بیان کے مطابق طیارے کے انجن میں آگ لگی تھی جس کے بعد وہ زمین پر گرا تاہم یوکرینی صدر وولودمیر زیلنکسی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہمیں تمام ممکنہ وجوہات پر تفتیش کرنی چاہیے جب کہ  انہوں نے تمام حکام کو فوری تحقیقات کا حکم بھی دیا۔

دوسری جانب اردن کے ایک اخبار ’الحدث‘ کی ویب سائٹ نے یہ خبردی تھی کہ ایرانی فضائیہ کا کوئی میزائل غلطی سے طیارے کولگا جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔ اس کے جواب میں ایرانی افواج کے ترجمان جنرل ابولفضل شاکرچی نے ان تمام باتوں کو لغو اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ایران کے خلاف ’نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا۔

طیارے میں سوار 63 افراد کا تعلق کینیڈا سے تھا اور کینیڈا نےیوکرینی حکام سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اسی دباؤ کے نتیجے میں یوکرین کے ماہرین کا ایک وفد فوری طور پر ایران بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ پورے واقعے کی چھان بین کی جاسکے۔

دوسری جانب طیارے کے بلیک باکس مل چکے ہیں لیکن یورپی ماہرین کا خیال ہے کہ بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کی ٹیکنالوجی ایران کے پاس موجود نہیں جو اس وقت امریکا، برطانیہ اور فرانس جیسے چند ممالک ہی کے پاس ہے۔

فضائی حادثوں کے ایک ماہر ٹوڈ کرٹس نے کہا کہ طیارہ زمین پر گرنے سے قبل ہی کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوا تھا جس کا مطلب ہے کہ اسے زمین سے کسی میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔