- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد کے فیصلے پر کابینہ اراکین کے شدید تحفظات
اسلام آباد: کپاس کی درآمد پر تمام ڈیوٹیوں کے خاتمے پر وفاقی کابینہ کے اراکین شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مقامی مارکیٹ میں کپاس کے نرخوں پر منفی اثر پڑے گا اورکسانوں کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی جن میں سے بیشتر پہلے ہی مناسب نفع نہ ملنے کی وجہ سے کپاس کی کاشت ترک کرچکے ہیں۔
ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کابینہ اراکین نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ درآمدی کپاس پر ڈیوٹیوں کے خاتمے کا فیصلہ کچھ عرصے کے لیے مؤخر کردیا جائے تاکہ کسان باقی رہ جانے والی فصل اتار لیں۔ تاہم وزارت ٹیکسٹائل نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے ٹیکسٹائل مل مالکان کے دباؤ پر حال ہی میں کپاس کی درآمد پر عائد ڈیوٹیاں واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ تمام ٹیکسٹائل یونٹس برآمدات نہیں کرتے مگر وہ برآمدی انڈسٹری کو دی جانے والی رعایتیں حاصل کررہے ہیں۔ وزارت نے نشاندہی کی کہ یہ ٹیکسٹائل یونٹس اپنی مصنوعات تیار کرکے مقامی مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں۔
قبل ازیں وزارت قومی غذائی تحفظ نے اجلاس میں قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے کہا تھا کہ جننگ فیکٹریوں اور کسانوں کے پاس کپاس کے ذخائر پڑے ہوئے ہیں، اس صورتحال میں کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دینے سے کسانوں کو ان کی فصل کی مناسب قیمت نہیں مل پائے گی۔
وزارت قومی غذائی تحفظ کے مطابق جننگ فیکٹریوں کے پاس 14 لاکھ گانٹھیں موجود ہیں۔وفاقی کمیٹی برائے زراعت ( ایف سی اے) کے تخمینے کے مطابق موجودہ سیزن میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 7 لاکھ گانٹھیں رہے گی۔ کپاس کی 30 لاکھ سے زائد گانٹھیں ہنوز کسانوں کے پاس ہیں۔
ایف بی آر کا موقف تھا کہ کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد سے ملک کو 4 ارب روپے کے ریونیو سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ تاہم حکومت نے ان تمام باتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کسانوں کو ٹیکسٹائل مل مالکان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے جو کم قیمتوں کی وجہ سے پیداوار کو ابھی تک ہولڈ کیے ہوئے ہیں۔
حالیہ اجلاس کے دوران کابینہ اراکین نے متنبہ کیا کہ ریگولیٹری اور کسٹم ڈیوٹیاں واپس لینے سے مقامی مارکیٹ میں کپاس کی قیمتوں پر منفی اثر پڑے گا جس سے کسانوں کی حوصلہ شکنی ہوگی جن میں سے بیشتر پہلے ہی کپاس کے بجائے دوسری نفع بخش فصلوں جیسے گنے اورگندم کی کاشت کرنے لگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔