- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
- نادرا کی نئی سہولت؛ شہری ڈاک خانوں سے بھی شناختی کارڈ بنوا سکیں گے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت مسلسل دوسرے روز کم
- کراچی سے پشاور جانے والی عوام ایکسپریس حادثے کا شکار
- بھارتی فوج کی گاڑی نے مسافر بس اور کار کو کچل دیا؛ 2 ہلاک اور 15 زخمی
- کراچی میں 7سالہ معصوم بچی سے جنسی زیادتی
- نیب ترامیم کیس؛ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیشی کی اجازت
- کوئٹہ؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاج 6 روز سے جاری
- حکومت کو نان فائلرز کی فون سمز بلاک کرنے سے روکنے کا حکم
- آئی ایم ایف کا پاکستان کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں پر اظہارتشویش
- کراچی یونیورسٹی میں فلسطین سے اظہار یکجہتی؛ وائس چانسلر نے مہم کا آغاز کردیا
- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
’احتجاجی چوروں‘ نے ٹرمپ سمیت کئی عالمی رہنماؤں کا ڈی این اے چُرا لیا
نیویارک: دی ’’ارنسٹ پروجیکٹ‘‘ نامی ایک آن لائن گروپ نے چار عالمی رہنماؤں کا ڈی این اے انٹرنیٹ پر نیلامی کےلیے پیش کردیا ہے۔ گروپ کا کہنا ہے کہ ڈی این اے کے یہ تمام نمونے 2018ء میں منعقدہ ’’ورلڈ اکنامک فورم‘‘ ڈاووس کے دوران مختلف عالمی رہنماؤں کے زیرِ استعمال رہنے والی چیزوں پر موجود ہیں جنہیں چوری کرکے محفوظ کرلیا گیا تھا۔
گروپ کا مؤقف ہے کہ دنیا بھر کی سرمایہ دار کمپنیاں اور حکومتیں ایک عام انسان کا حساس ڈیٹا ہر وقت جمع کرتی رہتی ہیں، چاہے صارف کو اس کی خبر ہو یا نہ ہو؛ اور چاہے یہ عمل صارف کی مرضی کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوجاتی بلکہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا کاروباری فائدے اور سیاسی مفاد تک کے لیے استعمال بھی کیا جاتا ہے جبکہ سرمایہ دار ادارے اس کی خرید و فروخت بھی کرتے ہیں جو تخلیہ (پرائیویسی) اور اخلاقیات، دونوں ہی کے خلاف ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ یہ مسئلہ بھی سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے۔
جن طاقتور عالمی رہنماؤں کا ڈی این اے چوری کیا گیا ہے ان میں امریکی صدر ٹرمپ، جرمن چانسلر انجیلا مرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاہو کے نام لکھے گئے ہیں تاہم اس فہرست میں دیگر عالمی رہنما بھی شامل ہیں۔
ڈی این اے کے یہ نمونے نیپکنز، کافی کپ، جار، ٹوٹے ہوئے بالوں، سگریٹ فلٹرز، گلاسوں اور ناشتے کے کانٹوں پر محفوظ حالت میں موجود ہیں جن کی بولی 1200 ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 85 ہزار روپے) ڈالر سے لے کر 65000 ڈالر (ایک کروڑ پاکستانی روپے) سے شروع کی جائے گی۔ البتہ یہ نہیں بتایا گیا کہ کس چیز پر کونسے عالمی رہنما کا ڈی این اے موجود ہے۔
ارنسٹ گروپ کا مؤقف ہے کہ ڈی این اے کی شکل میں جب طاقتور عالمی رہنماؤں کا نجی ڈیٹا دنیا میں فروخت ہوگا تو انہیں اس معاملے کی سنگینی کا احساس ہوگا، اور شاید تب کہیں جاکر ایک عام شہری کی نجی معلومات کو تحفظ دینے کےلیے ٹھوس اقدامات بھی کیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔