فیس ماسک ذخیرہ کرنے والے اپنی آخرت کا سوچیں، فخرعالم

ویب ڈیسک  جمعـء 28 فروری 2020
 ماسک ذخیرہ کرنے والے آخرت میں اپنے رب کو کیامنہ دکھائیں گے، فخرعالم فوٹوفائل

ماسک ذخیرہ کرنے والے آخرت میں اپنے رب کو کیامنہ دکھائیں گے، فخرعالم فوٹوفائل

کراچی: فخرعالم نے پاکستان میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد فیس ماسک ذخیرہ کرنے والوں اورماسک کی قیمتیں بڑھانے والوں پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسک ذخیرہ کرنے والے اپنی آخرت کے بارے میں سوچیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ذخیرہ اندوزوں نے ماسک مہنگے کردیے ہیں جب کہ بڑے تاجروں نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماسک کا ذخیرہ کرلیا ہے جس کے باعث کئی شہروں میں یہ نایاب ہوگئے ہیں۔

فخرعالم نے ملک میں جاری انتہائی گمبھیرصورتحال پرماسک ذخیرہ کرنے والوں کے لیے تنقیدی ویڈیوپیغام جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے پوری دنیا کی طرح پاکستان کو بھی کورونا وائرس کا چیلنج درپیش ہے، لہذٰا اس صورتحال میں ہمیں بھی احتیاطی تدابیراختیارکرنی ہوگی۔ تاہم وہ تمام لوگ جو ماسک کے بزنس میں ہیں، جو ماسک کی ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں اور جنہوں نے قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے مجھے بہت دکھ ہورہا ہے یہ سب دیکھ کر کیا کرتے ہیں آپ لوگ کیا سوچ کر یہ سب کیا ہے آپ نے؟

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس؛ ملک میں فیس ماسک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

فخرعالم نے کہا جب آپ قیمتیں بڑھارہے ہیں یا ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں توآپ لوگوں کواس چیز سے محروم کررہے ہیں جس چیزسے اس بیماری کو روکا جاسکتا ہے یا اس سے پرہیز کیا جاسکتا ہے۔ ماسک ذخیرہ کرنے والے یا قیمتیں بڑھانے والے سمجھتے ہیں کہ تھوڑا سا منافع کماکر اپنے گھر والوں کو اپنے بچوں کوکوئی نئی چیزخرید کردے دیں گے لیکن آپ کی اس حرکت سے پورے شہرمیں بیماری پھیل جائے اس سے آپ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے؟

فخرعالم نے کہا یہ بیماری آپ کے گھرپرآکر دستک دینا شروع کردے گی خدانخواستہ آپ کے بچوں تک پہنچ جائے گی۔ پاکستان میں جو صورتحال ہے اس وقت تو آپ لوگوں کو رول ماڈل بننا چاہیئے اور اپنے آس پاس کے لوگوں میں ماسک مفت میں بانٹنا چاہیئے، بجائے اس کے کہ آپ ذخیرہ اندوزی کرنا شروع کردیں اور ماسک کی قیمتیں بڑھادیں آپ کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں: حنا خواجہ بیات کا کورونا وائرس کے حوالے سے پاکستانیوں کیلئے پیغام

فخرعالم نے کہا  اپنی آخرت کا سوچیں، یہ سوچیں کہ بعد میں اپنے پروردگار کو کیا بولیں گے، آخرت میں جب آپ اپنے پروردگار کے سامنے جاکر کھڑے ہوں گے توآپ کا کیا موقف ہوگا کہ میں نے اسلیے قیمتیں بڑھائیں یا ذخیرہ اندوزی کی تاکہ میں اپنے گھر والوں کا خیال رکھ سکوں۔ منافع میں نے زیادہ کمالیا اورپورے شہرمیں بیماری کو پھیلنے دیا۔ خدا کا خوف کریں ہمیں بحیثیت ایک قوم ایک معاشرہ مل کر اس چیلنج کا سامنا کرنا ہے۔ میری آپ لوگوں سے التجا ہے یہ فضول حرکتیں کرنے سے گریز کریں۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد ملک میں حفاظتی اقدامات کے طورپراستعمال ہونے والے فیس ماسک مارکیٹ اوردکانوں سے غائب ہوگئے ہیں اور میڈیسن کی ہول سیل مارکیٹ میں بھی فیس ماسک دستیاب نہیں ہیں۔ شہریوں کے ساتھ ساتھ میڈیکل اسٹورز پر دکاندار بھی صورتحال پر پریشان ہیں۔

کئی دکانوں پر ماسک بلیک میں فروخت کیے جارہے ہیں۔ راول پنڈی میں 50 ماسک کا 100 روپے والا ڈبہ 850 روپے کا فروخت ہونے لگا اور موٹےکپڑے کے ماسک کا ڈبہ 200 سے بڑھ کر1200 روپے کا ہوگیا۔ ادھر کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں 160 روپے والے باکس کی قیمت 1800 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔