- شرمناک شکست پر کپتان بابراعظم کا بیان سامنے آگیا
- پنجاب میں 30 اپریل تک گرج چمک کیساتھ طوفانی بارشوں کا امکان
- پنجاب: اسموگ کے خاتمے کیلیے انوائرمینٹل پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
- وفاقی کابینہ اجلاس؛ آئی ایم ایف معاہدہ اور سیکیورٹی صورتحال ایجنڈے میں شامل
- کمزور کیویز سے شکست؛ گرین شرٹس نے ننھے فیز کو رُلا دیا
- پنجاب میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات بڑھ گئے، انتظامیہ کی چشم پوشی
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل پاکستان کی مڈل آرڈر کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- زنگ آلود ذہن، ڈگری مافیا اور بے روزگاری
- مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار
- نائیجیریا کی خاتون کا طویل انٹرویو میراتھون کا ریکارڈ
- دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پھیلنے والی وباء کا خطرہ
- واٹس ایپ کا اِن ایپ ڈائلر فیچر پر کام جاری
- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
لاک ڈاؤن؛ فاقہ کشی سے بچنے کیلیے کراچی میں لوگوں نے پیشے بدل لیے
کراچی: خطرناک عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے ملک بھر میں گزشتہ دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن سے جہاں ملکی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے وہیں چھوٹے ،بڑے کاروبار اور پیشوں سے وابستہ متوسط طبقہ بھی متاثر ہوا ہے فیکٹری، ملز،کارخانے،دوکانیں،مارکیٹس اور دیگر کاروبار کی بندش سے لوگ معاشی بدحالی اور بے روزگاری کا شکار ہیں لاک ڈاؤن سے خصوصاً چھوٹے دوکاندار اور ریڑھیوں، پتھاروں اور ٹھیلوں پر اپنی روٹی روزی کا پہیہ چلانے والے لوگوں کیلیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔
اس صورتحال کے تناظر میں غریب اور سفید پوش طبقہ یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ آخر اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہونے والی بیروزگاری کا کس طرح مقابلہ کیا جائے ، لہٰذا مضبوط قوت ارادی کے حامل بیشتر باہمت افراد نے بے روزگاری کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اور کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے بجائے اپنے سابقہ پیشے کو خیر آباد کہہ دیا اور وقتی طور پر دیگر پیشے اپنالیے ،صدر، برنس، روڈ، سولجر بازار اور رنچھوڑ لائن سمیت شہر کے دیگر گنجان آبادی والے علاقوں کے بازار اور گلیاں ان کے اسی عزم اور حوصلے کا منہ بولتا ثبوت ہیں جہاں لاک ڈاؤن کی چکی میں پسے غریب اور سفید پوش لوگوں نے نئے پیشے اپناتے ہوئے بریانی، کچوری، گوشت،فروٹ، سموسوں سمیت دیگر اشیائے خوردونوش کی دوکانیں سجالی ہیں۔
ان میں سے کوئی موٹرسائیکل مکینک کوئی رنگ و روغن کرنے والا، کوئی الیکٹریشن،کوئی دھوبی تو کوئی رکشہ چلانے والا تاہم گزشتہ 2 ماہ سے زائد جاری لاک ڈاؤن نے انہیں ان کے پیشے بدلنے پر مجبور کر دیا صدر اکبر روڈ کے علاقے میں موٹرسائیکل مکینک رمیز نے اپنی دکان کے سامنے گرما گرم سموسوں کا ٹھیلا لگالیا ہے رمیز کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے اکبرروڈ موٹرسائیکل مارکیٹ میں تمام دوکانیں بند اور کاروبار ٹھپ ہے لہٰذا بے روزگاری سے بچنے اور اپنی و گھروالوں کی کفالت کیلیے سموسوں کا کام شروع کیا ہے رمیز نے کہا کہ حالات بہتر ہوتے ہی وہ اپنے پرانے پیشے کی طرف لوٹ آئے گا۔
برنس روڈ کے علاقے میں فروٹ کی ریڑھی لگانے والے انٹرپاس یاسر نے بتایا کہ وہ الیکٹریشن ہے تاہم کام نہ ہونے کی وجہ سے گاہک میسر نہیں اسی لیے فروٹ کا کام کررہا ہوں ،اردوبازار کے علاقے میں کاٹھیاواڑی چھولے فروخت کرنے والے باریش شخص نے بتایا کہ وہ رکشہ چلاتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کا کہیں آناجانا بہت کم ہے ،لہذا اپنے گھر کا کچن چلانے کیلیے کاٹھیاواڑی چھولوں کی ریڑھی لگالی ہے ،بریانی کا ٹھیلہ لگانے والے نظام نے کہا کہ وہ گھروں اور کاروباری مراکز میں رنگ و روغن لگانے کا کم کرتا ہے اور یہی اس کا خاندانی پیشہ ہے جو اسے ورثے میں ملا ہے تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگار ہوگیا تھا اگر گھروالے بریانی کا ٹھیلا لگانے کا مشورہ نہ دیتے تو فاقہ کشی کی نوبت آسکتی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔