- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
- سابق وزیراعظم کشمیر سردار تنویر پر سینٹورس مال پر قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج
- بسوں کی نئی کھیپ کراچی پہنچ گئی، جلد نئے روٹس شروع کرنے کا اعلان
- چیمپئینز ٹرافی؛ آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعہ سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
کورونا وائرس کی علامات صحت یابی کے کئی ہفتوں بعد بھی موجود رہ سکتی ہیں، ماہرین
روم: اٹلی کے طبّی ماہرین نے ناول کورونا وائرس سے شدید طور پر متاثر ہونے والے افراد کا مطالعے کرنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ایسے بیشتر مریضوں میں کورونا وائرس کی علامات، صحت یاب ہوجانے کے بھی کئی ہفتوں بعد تک موجود رہ سکتی ہیں۔ البتہ، ایسے میں گھبرانے کی بالکل بھی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط جاری رکھنے اور متعلقہ ڈاکٹروں سے رابطے میں رہنا چاہیے۔
یہ مطالعہ اپریل میں روم کے 143 اسپتالوں میں کورونا وائرس سے شدید متاثرہ مریضوں پر کیا گیا۔ واضح رہے کہ اس سال اپریل میں کورونا وائرس کی وبا اٹلی سمیت یورپ کے کئی ملکوں میں عروج پر تھی اور ان ممالک میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بھی بہت زیادہ رہی۔
صحت یابی کے بعد بھی کورونا سے شدید متاثرہ مریضوں نے دیگر علامات کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشواری اور تھکن کی بطورِ خاص شکایت کی تھی۔
روم کی پولی کلینک یونیورسٹی کے تحت کیے گئے اس مطالعے میں اسپتالوں سے شفایاب ہو کر گھر لوٹ جانے والے افراد سے سوالات کیے گئے۔ ان میں سے 87.4 فیصد، شدید متاثرہ افراد نے صحت یابی کے پانچ ہفتے گزرنے کے بعد بھی کورونا وائرس کی کم از کم ایک علامت موجود ہونے کی شکایت کی۔
ان میں سب سے نمایاں علامت تھکن کی تھی، جس کی شکایت 53 فیصد ’’صحت یاب شدہ‘‘ مریضوں نے کی۔ 43 فیصد صحت یاب مریضوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا رہا، 27 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے جوڑوں میں اب تک درد ہے جبکہ 22 فیصد کے سینے میں (کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے دوران پیدا ہونے والی) تکلیف نمایاں طور پر موجود تھی۔
معروف تحقیقی مجلے ’’دی جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما)‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع شدہ اس تحقیق میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے چھٹکارا پانے کے بعد بھی اس کی علامات باقی رہ سکتی ہیں۔ تاہم ان سے گھبرانے کے بجائے ڈاکٹر سے مشورے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔