- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، صدر مملکت
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
جاپان میں خودکشی کے واقعات کی روک تھام کیلیے وزیر برائے تنہائی تعینات
ٹوکیو: جاپان میں خودکشی کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافے کے باعث وزارت برائے تنہائی قائم کردی گئی ہے جس کے پہلے وزیر کے طور پر ساکاموٹو کا انتخاب کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں خودکشی کے واقعات کا 11 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، عالمی وبا کے دوران خودکشی کی شرح میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ جس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم یوشی بیدے سوگا نے ایک نئی وزارت برائے تنہائی قائم کردی ہے۔
وزیراعظم یوشی بیدے سوگا نے وزارت برائے تنہائی کی ذمہ داری اپنے وزیر خاص ٹیٹسوشی ساکاموٹو کو سونپی ہیں جو پہلے ہی ملک میں بچوں کی ولادت کی شرح میں کمی اور مقامی معیشت کی بحالی کا قلمدان بھی رکھتے ہیں۔
یوشی بیدے سوگا کی اولین ذمہ داری حکومتی پالیسیوں کے ذریعے شہریوں میں تنہائی اور لوگوں کے درمیان الگ تھلگ رہنے میں کمی لانا ہے جو کہ جاپان میں خودکشی کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔
جاپان میں معمر افراد کی تعداد زیادہ ہے جب کہ شرح پیدائش نہایت کم ہے جس کی وجہ سے بزرگ تنہائی اور کوفت کا شکار ہوکر اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں۔
گزشتہ برس 20 ہزار 919 افراد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا تھا جو 2019 کے مقابلے میں 750 افراد زیادہ ہے۔ صرف اکتوبر 2020 میں 2 ہزار 153 اموات خود کشی سے ہوئیں جب کہ اسی ماہ کورونا سے ایک ہزار 765 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔