امریکا کا ایران پرپابندیاں نرم کرنے کا عندیہ

ویب ڈیسک  جمعرات 22 اپريل 2021
اس معاہدے کے نتیجے میں تہران اپنے جوہری پروگرام میں تخفیف کرکے کچھ پابندیوں میں نرمی کا خواہش مند ہے۔(فوٹو:فائل)

اس معاہدے کے نتیجے میں تہران اپنے جوہری پروگرام میں تخفیف کرکے کچھ پابندیوں میں نرمی کا خواہش مند ہے۔(فوٹو:فائل)

ویانا: امریکی حکام نے ویانا میں ہونے والے اجلاس میں ایرانی حکام کے ساتھ ممکنہ طور پر اٹھائی جانے والی پابندیوں کیی تفصیلات شیئر کردی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور ایران نے جوہری معاہدے کی ازسر نو بحالی کےلیے بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا مرحلہ مکمل کرلیا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو 2018 میں واپس لے لیا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں تہران اپنے جوہری پروگرام میں تھوڑی تخفیف کرکے کچھ پابندیوں میں نرمی کا خواہش مند ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سینئر امریکی حکام نے بتایا ہے کہ ایران کو تمام تر تفصیلات سے آگاہ کردیا گیا ہے کہ اگر ایران 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجاتا ہے تو کن کن پابندیوں کو ختم کردیا جائے اور کن پر نظر ثانی کی جاسکے گی۔ تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی کچھ پابندیوں کو اٹھانا تھوڑا دشوار ہوگا۔

یاد رہے کہ 2015  میں ہونے والے معاہدے جس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین، روس اور یورپی یونین شامل تھے، نے ایران کی غیر جوہری وجوہات  جیسا کہ دہشت گردی کی معاونت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے معاملات پرپابندیوں کو جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گفت و شنید میں 70 فیصد  پیش قدمی ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔